Maktaba Wahhabi

70 - 548
چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا تو پھر ولی، پیر، شہید اور فرشتے کس گنتی میں ہیں؟ اسی طرح بندہ یہ نہ کہے کہ اللہ و رسول جانیں، کیونکہ غیب بھی اللہ ہی جانتا ہے، رسول کو کیا خبر؟ رہا دین کا معاملہ تو اس کی بات اور ہے، اس لیے کہ وہ باتیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا دی ہیں۔ غیر اللہ کی قسم کھانا شرک ہے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی یقینا وہ مشرک ہوا۔‘‘ (أخرجہ الترمذي) [1] اسی طرح عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’تم جھوٹے معبودوں کی قسمیں نہ کھاؤ اور نہ باپ دادوں ہی کی۔‘‘ (رواہ مسلم) [2] سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع حدیث کے الفاظ یہ ہیں: ’’اللہ تعالیٰ تمھیں باپ دادوں کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے، جسے قسم کھانا ہو، وہ اللہ کی قسم کھائے یا چپ رہے۔‘‘ (رواہ الشیخان) [3] معلوم ہوا کہ جن کی قسم کھانے کا مشرکوں میں دستور ہے، ان کی قسم کھانے سے ایمان میں خلل واقع ہوتا ہے۔ اس لیے بہتر تو یہ ہے کہ اللہ کو بھی قسم کھانے کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ رہی جھوٹی قسم تو اس کی سزا یہ ہے کہ جہنم میں غوطہ دیا جائے گا۔ جھوٹی قسم کو ’’یمین غموس‘‘ کہا جاتا ہے۔ [4] غیر اللہ کی منت ماننا اور پورا کرنا ناجائز و حرام ہے: سیدنا ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے منت مانی کہ میں بوانہ مقام پر اونٹ ذبح کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہاں کوئی وثن (دورِ کفر کا کوئی تھان) تھا، جسے لوگ پوجتے ہوں؟ اس نے جواب دیا: جی نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر سوال کیا: وہاں کوئی تہوار منایا جاتا
Flag Counter