Maktaba Wahhabi

384 - 548
حدیث میں آیا ہے کہ اللہ نے جنت اور دوزخ کے لیے کچھ لوگ بنائے ہیں اور ان سے وہی کام بن پڑتے ہیں جس کے لیے وہ پیدا کیے گئے ہیں۔ اللہ نے ان کے نام اور ان کے آبا و قبائل کے نام ایک کتاب میں لکھ کر آخر کتاب میں جمع کر کے مہر لگا دی ہے، اب ان میں کوئی زیادہ ہوگا نہ کم۔[1] اہلِ جنت کی اصل متاع اور اہلِ جہنم کا بنیادی جرم: اہلِ جنت کی اصل پونجی اللہ پاک کی توحید محض ہے، جو صرف اخلاص ویقین کے ساتھ ثابت ہوتی ہے۔ جو بندہ قیامت کے دن اس توحید خالص کو لے کر آئے گا، وہی اہلِ جنت میں سے ہوگا، جس میں کسی شک اور شبہے کی گنجایش نہیں ہے۔ یہ امر یقینی اور قطعی ہے، گو اس کے گناہ کوہِ قاف کے برابر بلکہ آسمان کی چوٹی تک یا زمین کی تہ تک پہنچ گئے ہوں۔ وللّٰہ الحمد، اللٰھم اجعلنا منھم۔ اسی طرح اہلِ جہنم کا بنیادی جرم اور اصل متاع شرک باللہ ہے، چاہے یہ شرک اللہ کے اسما و صفات میں ہو یا خلق ورزق اور ربوبیتِ عالم میں ہو۔ یہ شرک جلی ہو یا خفی، علانیہ ہو یا پوشیدہ، جو کوئی اس شرک پر مرے گا، وہ قطعاً ویقینا بلا شک و شبہہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں جائے گا، اگرچہ وہ رات دن عبادت کرتا ہو یا علانیہ وپوشیدہ طور پر خیرات وصدقات دیتا رہتا ہو، جس طرح یہود ونصاری اور مجوس وہنود وغیرہ کیا کرتے ہیں، لیکن جب ان اعمال میں شرک کی ملاوٹ ہوئی یا ریا و نمایش در آئی تو یہ سب اعمالِ خیر بے کار ہو جائیں گے، کچھ کام نہیں آئیں گے، کیونکہ اس کی وہ عبادت غیر اللہ کے لیے تھی، اب وہی اعمالِ صالحہ اس کے لیے وبالِ جان ہو کر موجبِ عذاب ہو جائیں گے۔ عیاذاً باللّٰہ ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ وَقَدِمْنَآ اِِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰہُ ھَبَآئً مَّنْثُورًا﴾ [الفرقان: ۲۳] [اور ہم ان کے اعمال کی طرف آئے جو انھوں نے کیے تھے، پس ہم نے ان کو اڑتے ہوئے ذروں کی طرح کر دیا] دوسری آیت میں فرمایا: ﴿ مَثَلُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّھِمْ اَعْمَالُھُمْ کَرَمَادِنِ اشْتَدَّتْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ
Flag Counter