Maktaba Wahhabi

562 - 548
خاتمہ شیطان لعین کے مکائد ومصائد کا بیان شیطان کی مکاریاں اور چالبازیاں بے شمار ہیں، اس نے پہلا مکر وفریب اپنی ذات کے ساتھ کیا۔ آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم ہوا تو وہ اس میں اپنی حقارت اور آدم علیہ السلام کی عزت خیال کرکے ملعون ہو گیا، پھر اس نے آدم و حوا علیہم السلام کے ساتھ یہ مکر کیا کہ قسم کھا کر وہ راہ بتائی اور ایسی خیر خواہی جتائی جس سے وہ جنت سے باہر نکالے گئے، پھر ان کی اولاد کا جانی دشمن ہوگیا اور ان کو راہِ توحید سے بہکا کر شرک جلی وخفی کی کوئی نوع باقی نہیں چھوڑی جو ان سے نہ کرائی ہو، إلا من عصمہ اﷲ ورحمہ۔ اس نے اللہ کے سوا جتنی مخلوق ہے، انسان کو سب کا بندہ بنا دیا۔ کسی سے بت پرستی کرائی، کسی سے گور پرستی، کسی سے ہوا پرستی، کسی سے رائے پرستی، کسی سے آتش پرستی، کسی سے ستارہ پرستی، کسی سے معشوق پرستی، کسی سے آب پرستی اور کسی سے چوب پرستی جس میں تعزیہ دار بھی داخل ہیں۔ تا چند گہ از چوب وگہ از سنگ تراشی بگزار خدائیکہ بصد رنگ تراشی [کبھی پتھر کے کبھی لکڑی کے کتنے دیوتا تراشتے رہوگے، ان صدہا رنگ کے تراشے ہوئے معبودوں کو چھوڑو] شیطان نے کبھی یہ گل کھلایا کہ کسی سے دو خدا اور کسی سے تین خدا کہلوائے، کسی سے بے شمار خالق منوائے اور کسی کو یہ سمجھا دیا کہ ان مصنوعات کا کوئی صانع نہیں ہے: ﴿مَا ھِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُھْلِکُنَآ اِلَّا الدَّھْرُ﴾ [الجاثیۃ: ۲۴] [زندگانی یہی ہماری دنیوی زندگی ہے۔ اسی میں ہم مرتے جیتے رہتے ہیں اور زمانے کے
Flag Counter