Maktaba Wahhabi

412 - 548
دورِ جاہلیت اور زمانہ حاضر کا مشرک برابر کیسے ہے؟ شرک لوگوں میں اس قدر عام ہو گیا ہے کہ اصل توحید نایاب ہوتی جارہی ہے، بلکہ بیشتر انسانی مخلوق توحید وشرک کے معنی بھی نہیں سمجھتی، مگر ایمان کا دعوی رکھتی ہے۔ پیروں، پیغمبروں، اماموں، شہیدوں، فرشتوں، پریوں اور مُردوں کو مشکل کے وقت پکارنا، ان سے مرادیں مانگنا، ان کی منتیں ماننا، حاجت برآری کے لیے ان کی نذر ونیاز قبول کرنا، بلا ٹلنے اور برکت کے لیے اپنی اولاد کو ان کی طرف منسوب کرنا، جیسے عبد النبی، علی بخش، عبد الحسین، حسین بخش، پیر بخش، مدار بخش، سالار بخش نام رکھنا اور ان کی زندگی کے لیے کسی کے نام کی چوٹی رکھنا، بدھی (گلے میں پٹکا یا زیور) پہننا، کپڑے پہنانا، بیڑی ڈالنا، جانور ذبح کرنا، دہائی دینا، ان کے نام کی قسم کھانا؛ یہ تمام افعال وحرکات شرک محض ہیں۔جوکام ہنود ومشرکین اپنے بتوں کے لیے کرتے ہیں، وہی سب کچھ نام کے مسلمانوں اور جھوٹے مومنوں نے اولیا، ائمہ، شہدا، جنوں، پریوں، نبیوں اور فرشتوں کے لیے کیے اور کر رہے ہیں، پھر بھی وہ مومن مسلم ہیں۔ سبحان اللّٰہ و بحمدہ! اللہ نے سچ فرمایا ہے: ﴿ وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] [اللہ پر ایمان رکھنے والوں میں اکثر شرک کرتے ہیں] گمراہی کا سبب: یعنی بہت سے ایمان کا دعوی کرنے والے طرح طرح کے شرک اور قسم قسم کے کفر میں گرفتار ہیں۔ اس کا سبب محض یہ ہے کہ انھوں نے اللہ ورسول کے کلام کو چھوڑ کر اپنی عقل کو دخل دیا، جھوٹے قصے کہانیوں کے پیچھے پڑے اور غلط رسموں کو دلیل وسند بنایا۔ اگر یہ لوگ اللہ ورسول کا کلام سمجھے ہوتے توجان لیتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی کافر لوگ ایسی ہی باتیں کیا کرتے تھے، مگر اللہ نے ان کی ایک نہ مانی، بلکہ ان پر ناراض ہوا اور ان کو جھٹلاتے ہوئے فرمایا کہ تم اللہ کے سوا جن کی پوجا کرتے ہو، وہ کچھ نفع پہنچا سکتے اور نہ نقصان دے سکتے ہیں، یعنی وہ بالکل بے قدرت اور مکمل عاجز ہیں۔ اب بتاؤ! وہ کون ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا تصرف واختیار ہے اور وہ پناہ دیتا ہے، اس کے مقابل کوئی پناہ وحمایت دینے والا نہیں ہے؟ اس پر وہ یہی کہیں گے کہ وہ اللہ ہی ہے، پھر یہ کہاں سے خبطی اور پاگل ہوئے پھرتے ہیں؟
Flag Counter