Maktaba Wahhabi

334 - 548
پہلا باب توحید اور شرک کی اقسام کا بیان توحید کی اقسام: توحید کی تین قسمیں ہیں: ایک اللہ پاک کی ربوبیت اور اس کے اسما و صفات کو پہچاننا۔ دوسری اللہ کی الوہیت وعبادت کو پہچاننا۔ تیسری قسم اس کے افعال کو پہچاننا۔ دینِ اسلام کا نام توحید اسی لیے رکھا گیا ہے کہ اس کی بنیاد تین امتیازی چیزوں پر ہے۔ ایک یہ کہ اللہ اپنے ملک وافعال میں اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ دوسری یہ کہ اللہ اپنی ذات میں بے مثل ہے، اس کا کوئی مقابل نہیں ہے۔ تیسری یہ کہ اللہ الوہیت میں یکتا ہے۔ تمام انبیا کی توحید انھیں تین قسموں کو شامل ہے۔ ان میں سے ہر قسم دوسری قسم کو لازم ہے، جو اس سے جدا نہیں ہو سکتی ہے۔ جس نے ایک قسم کو مانا اور دوسری کو نہ مانا تو اس نے توحید کا پورا حق ادا نہیں کیا۔ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’پہلی قسم کا بیان سورۃ الحدید، سورت طٰہٰ، سورۃ الحشر کے آخر میں، سورۃ السجدۃ اور آل عمران کے آغاز میں اور سورۃ الاخلاص وغیرہ میں آیا ہے۔ دوسری قسم کا بیان سورۃ الکافرون، سورت الم تنزیل الکتاب کے آغاز میں، سورۃ المؤمن کے شروع اور درمیان میں، سورۃ الاعراف کے آغاز میں اور ساری سورۃ الانعام میں وارد ہوا ہے۔ قرآن پاک کی اکثر بلکہ سب سورتیں انھیں اقسامِ توحید کو شامل ہیں، اس حساب سے گویا سارا قرآن توحید کے بیان میں ہے۔ اس طرح اللہ نے توحید اور شرک کے حقوق اور ان کی جزاؤں و سزاؤں کو بھی ذکر کر دیا ہے۔ ‘‘[1]
Flag Counter