Maktaba Wahhabi

124 - 548
فرقوں کی تعداد: بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ اگرچہ یہ بہتر (۷۲) فرق کا عدد صحیح حدیث میں آیا ہے، لیکن اس طرح پر نہیں جس طرح کہ صاحبِ مدارک نے ذکر کیا ہے، بلکہ اس طرح واقع ہے جس طرح کہ مواقف میں کہا ہے کہ بڑے فرق اسلامیہ آٹھ ہیں۔ معتزلہ، شیعہ، خوارج، مرجیہ، جبریہ، مشبہہ، نجاریہ، ناجیہ۔ پھر کہا ہے کہ معتزلہ بیس (۲۰) فرقے ہیں، شیعہ بائیس (۲۲) خوارج بیس (۲۰) مرجیہ پانچ (۵) نجاریہ تین (۳) اور جبریہ ومشبہہ وناجیہ کے فرق ذکر نہیں کیے، پھر ناجیہ فرقہ اہلِ سنت وجماعت کو بتایا ہے، یہ سب تہتر (۷۳) فرقے ہوئے۔ انتہیٰ [1] لیکن علماے حدیث کی تحقیق کے موافق صحیح تقسیم وہی ہے جو ہم نے رسالہ ’’کشف الغمۃ‘‘ میں مقریزی سے نقل کی ہے۔ فرقہ ناجیہ: رہی یہ بات کہ فرقۂ ناجیہ یہی اہلِ سنت وجماعت ہیں اور ان ہی کی صراطِ مستقیم اورسبیلِ خدا ہے، باقی سارے سبل جو اس راہ کے سوا ہیں، وہ سبلِ نار ہیں، تو ان کی کیا شناخت ہے؟ کیونکہ ہر فرقے والے اپنے آپ کو راہِ راست پر جانتے ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ کوئی شے محض دعوے سے ثابت نہیں ہوتی، جب تک اس پر کوئی برہان نہ ہو اور ہماری برہان یہ ہے کہ دینِ اسلام نقلاً آیا ہے، مجرد عقل یہاں وافی نہیں ہے۔ اخبارِ متواترہ، احادیثِ متکاثرہ اور آثارِ متوافرہ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اس امت کے سلف یعنی صحابہ وتابعین اور ان کے بعد محدثین اور مجتہدین اسی عقیدے وطریقہ اہلِ سنت پر گامزن تھے۔ یہ سارے بدع و اہوا صدرِ اول کے بعد حادث ہوئے ہیں۔ سلف نے اہلِ احداث وبدعات سے کلیتاً رابطۂ محبت وصحبت قطع کر دیا تھا اور وہ ان پر رد کرتے تھے۔ سارے محدثینِ ملت جیسے اصحابِ صحاح ستہ وغیرہ اسی منہج اعدل پر گزرے ہیں۔ ائمہ اربعہ فقہا بھی اسی چال ڈھال پر تھے۔ اشعریہ وماتریدیہ کا بھی یہی رنگ ڈھنگ تھا۔ اس وجہ سے ان لوگوں کا نام اہلِ سنت و جماعت ٹھہرا۔ یہ مبارک نام سنت و جماعت سے ماخوذ ہے۔ یہ ویسا لقب نہیں ہے جو اہلِ بدع نے اپنے لیے
Flag Counter