Maktaba Wahhabi

409 - 548
پہلے بھی یہ بات گزر چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرما دیا ہے: ﴿ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِیْدًا﴾ [النسآئ: ۱۱۶] [اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کرتا ہے، اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہے بخش دے، اور جس نے اللہ کا شریک بنایا وہ راستے سے بہت دور بھٹک گیا] راہ بھٹکنا یوں ہوتا ہے کہ حلال و حرام میں تمیز نہ کرے۔ چوری، بدکاری اور شراب خوری میں پھنس جائے۔ نماز وروزہ چھوڑ دے۔ زکات نہ دے۔ وسعت وقدرت کے باوجود حج نہ کرے۔ بیوی بچوں کا حق تلف کرے۔ ماں باپ کی بے ادبی کرے۔ یہ وہ گناہ ہیں جو اللہ کی مشیت سے معاف ہو سکتے ہیں، مگر جس نے شرک کا ارتکاب کیا، وہ سب سے زیادہ راہ بھولا اور بھٹک گیا، اس لیے کہ وہ ایسے عظیم گناہ میں گرفتار ہو گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گز اس کو نہیں بخشے گا۔ معلوم ہوا کہ شرک ہر گز بخشا نہیں جائے گا۔ شرک کی جو سزا مقرر ہے، وہ ضرور اسے ملے گی۔ پھر اگر شرک اس درجے کا ہے کہ اس سے انسان کافر ہو جاتا ہے تو اس کی سزا یہی ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہے گا، کبھی اس سے باہر نکلے گا اور نہ کسی طرح کا آرام پائے گا، البتہ جو شرک اس سے کم درجے کے ہیں، ان کی جو سزا اللہ کے یہاں مقرر ہے، وہ اسے ملے گی، اسی طرح باقی گناہوں کی جو سزا و جزا ہے، وہ اللہ کی مرضی پر موقوف ہے، چاہے وہ سزا دے یا معاف کر دے۔ شرک کی سنگینی: اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شرک سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ دنیا کے حاکم وبادشاہ بھی سب غلطیوں سے در گزر کر جاتے ہیں، مگر جو جرم بغاوت کی قسم کا ہوتا ہے، اس کو معاف نہیں کرتے۔ جیسے کوئی شخص کسی ادنا رعایا کو ظل سبحانی کہے اور اس کے لیے کوئی تاج وتخت بنا کر بادشاہ کی طرح اس کو ہدیہ کرے۔ یہ سب سے بڑی تقصیر ہے۔ بادشاہ اسے کبھی معاف نہیں کر سکتا اور اگر کرے تو بے غیرت سمجھا جائے گا، اس کی حکومت نہایت کمزور اور بے جان تصور کی جائے گی۔ اس کے بر عکس اللہ جل شانہ مالک الملک وحدہ لاشریک لہ شہنشاہ غیور ہے۔ وہ انتہا درجے کا زور آور اورغیرت مند ہے۔ بھلا وہ کیونکر مشرکوں سے چشم پوشی کرکے ان کے شرک کی سزا ان کو نہیں دے گا؟ عبادت خاص اللہ کا حق ہے، جس کسی نے یہ حق اس کی مخلوق کو دیا تو اس نے بڑے سے بڑا حق ایک ذلیل سے ذلیل تر کے
Flag Counter