Maktaba Wahhabi

169 - 548
کا انجام جہنم کے سوا کیا ہو سکتا ہے؟ اللہ نے پیغمبر کے ساتھ محبت رکھنے کا حکم دیا ہے اور پیغمبر نے اپنے اصحاب واہلِ بیت سے دوستی کرنے کا ارشاد کیا ہے تو ان سے وہی شخص محبت رکھے گا جس نے پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھی ہے۔ حبِ صحابہ رضی اللہ عنہم محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا نتیجہ ہے: اس میں کچھ شک نہیں کہ جو مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہتے تھے، صلاح ومشورے میں شریک ہوتے اور دین اسلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کی سعی وکوشش سے جاری ہوا تو گویا وہ پیغمبرصلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبری کے کام میں مددگار تھے۔ جو لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے تھے، جیسے بیویاں اور اولاد ونواسے وغیرہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سب سے محبت تھی، بلکہ سارے مکے اور مدینے کے مسلمانوں سے بلکہ تمام ملک عرب سے محبت تھی تو جس شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہوگی، وہ ان سب کے ساتھ بھی محبت رکھے گا، ان اصحاب واہل بیت کی تعظیم کرے گا، ہر امر میں انھیں کا طریقہ ظاہراً وباطناً اختیار کرے گا اور ہر گز ان کی راہ و رسم سے منحرف نہ ہو گا۔ پھر جس قدر اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبت ہو گی، اسی قدر ان سب سے بھی محبت زیادہ ہو گی اور جس کو ان سے محبت نہیں ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں بھی جھوٹا ہے، گو ظاہر میں محبت کا دعویٰ کرے، جس طرح کہ اہلِ بدعت کی محبت کا حال ہے کہ سنت صحیحہ پر تو چلتے نہیں اور اپنی بدعت کو اچھا سمجھ کر پکڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دعویٰ رکھتے ہیں۔ خود ان کا فعل ان کے قول کا مکذب ہے۔ اگر خدا نخواستہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اور اہلِ بیت برے ٹھہریں تو دینِ اسلام بھی جھوٹا ٹھہرے گا، اس لیے کہ قرآن و حدیث جو مسلمانی کی بنیاد ہے، انھیں کے واسطے سے پچھلے لوگوں کو پہنچا ہے، پھر اگر وہ برے تھے تو ان کے بتائے ہوئے قرآن وحدیث کا کیا اعتبار؟ جب قرآن وحدیث بے اعتبار ہو گیا تو دینِ اسلام سب جھوٹ ٹھہرا، لہٰذا جو شخص ان کو برا جانے، گویا وہ اپنے آپ کو مسلمان نہیں جانتا اور اپنے ایمان کا انکار کرتا ہے، بلکہ دینِ اسلام ہی کا انکار کرتا ہے۔ صحابہ کرام کے مناقب: اصحابِ کرام اور اہلِ بیت کی خوبیاں اور بزرگیاں جو کتاب وسنت میں آئی ہیں بہت ہیں، ذیل
Flag Counter