Maktaba Wahhabi

398 - 548
پہلی امتوں کے حق میں نازل ہونے والی آیات ہمارے ہی حق میں اتری ہیں، کیونکہ یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ عمومِ الفاظ کا اعتبار ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قرآن پاک میں ایسی آیتیں ہیں جو خاص طور پر انبیا بلکہ افضل الانبیا اور اس امت کے مومنین کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔ ان میں یہ واضح طور پر بتایا بلکہ خبر دار کیا گیا ہے کہ شرک سے اعمالِ صالحہ تباہ ہو جاتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ﴾ [الزمر: ۶۵] [اے پیغمبر اگر شرک کروگے تو تمھارا عمل برباد ہو جائے گا] یہ خطاب خاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے، نیز فرمایا ہے: ﴿ وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] [اکثر لوگ ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں، پھر بھی وہ شرک کرتے ہیں] اس آیت میں خاص اہلِ ایمان کے حال کی خبر دی گئی ہے۔ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے شرک اکبر کی بحث میں کہا ہے کہ سورت سبا میں یہ آیت آئی ہے: ﴿ قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ لَا یَمْلِکُوْنَ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِیْ الْاَرْضِ وَمَا لَھُمْ فِیْھِمَا مِنْ شِرْکٍ وَّ مَا لَہٗ مِنْھُمْ مِّنْ ظَھِیْر﴾ [سبأ: ۲۲] [اے نبی! کہہ دو کہ جن کو تم اللہ کے سوا (معبود) سمجھتے ہو ان کو پکارو، وہ تو ایک ذرہ برابر بھی اختیار نہیں رکھتے ہیں نہ آسمان میں نہ زمین میں، اور نہ آسمان وزمین میں ان کا کوئی ساجھا ہے، اور نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مدد گار ہے] اس طرح کی آیتیں قرآن میں بہت ہیں، لیکن اکثر لوگ اس کے تحت اپنے آپ کو داخل نہیں جانتے، بلکہ ایسی آیتوں کو گذشتہ قوموں کے حق میں قرار دیتے ہیں۔[1] آٹھواں درجہ: یہ ہے کہ مشرک کا خون ومال حلال ہے اور اس پر حجت قائم ہونے، دعوت پہنچنے، علم حاصل
Flag Counter