Maktaba Wahhabi

387 - 548
ونباتات، صالح ہو یا طالح، ان میں سے کسی کو بھی پکارنا، اس کو اللہ بنانا ہے۔ ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے خود عیسی علیہ السلام سے الوہیت کی نفی کر کے ان کی عبدیت کا اثبات کیا ہے تو اولیا وصلحا اور مشائخ وعلما کس قطار میں آسکتے ہیں ؟ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفار سے جہاد کیا تھا تو ملائکہ وانبیا وصلحا کے معتقدین اور احجار واشجار اور قبور کے پجاریوں کے درمیان کوئی فرق نہیں فرمایا تھا۔ سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا تھا اورایک ہی طرح پچھاڑ کر سب کی کھالیں اتاریں۔ سب پر کسی فرق کے بغیر شرک و کفر کا حکم لگایا۔ یہ بات بحمد اللہ تعالیٰ نہایت واضح و روشن ہے۔ جس کو ذرا بھی ادراک ہے یا ذرا سی عقل یا دین کا کچھ علم و فہم ہے، وہ اس بات کو خوب جانتا پہچانتا ہے۔ شرک کا انجام: شرک کی قسموں میں ایسی اشیا بھی ہیں جن کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سالہا سال کے بعد پہچانا تھا، پھر بھلا وہ کون ہے جس کو بتائے بغیر اقسام شرک کی شناخت ہو جائے؟ جب کہ اللہ نے اپنے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا ہے: ﴿ فَاعْلَمْ اَنَّہٗ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا اللّٰہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَم ﴾ [محمد: ۱۹] [اے نبی یقین رکھئے کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے اور اپنے گناہ کی بخشش مانگتے رہیے] دوسری آیت میں فرمایا: ﴿ وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِِلَیْکَ وَاِِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾ [الزمر: ۶۵] [تمھاری طرف اور تم سے پہلے کی طرف یہ حکم بھیجا جا چکا ہے کہ اگر (اللہ کے ساتھ) شرک کروگے تو تمھارا عمل برباد ہو جائے گا اور تم نقصان میں پڑ جاؤ گے] جب نبی ورسول کا حال یہ ہے تو پھر کسی اور کی کیا ہستی وحقیقت ہے جو دم مار سکے اور بڑھ بڑھ کر باتیں بنائے؟ ان آیتوں میں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ شرک اعمال صالحہ کو اکارت کر دیتا ہے۔ کوئی عمل کیسا ہی اچھا کیوں نہ ہو،مگر مشرک کے لیے کار آمد نہیں ہو سکتا ہے۔ اس کا کیا کرایا ہوا سب غارت واکارت ہے۔ بالفرض پیغمبر ہی کیوں نہ ہو، بلکہ افضل انبیا ہو، اس کے لیے بھی یہی حکم ہے۔ دیکھو ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے پیغمبر تھے، اس کے باوجود ان کو تاکیدی حکم دیا گیا تھا:
Flag Counter