Maktaba Wahhabi

500 - 548
سجدہ کرے تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں، کیونکہ اللہ نے بیویوں پر ان کا حق رکھا ہے۔[1] (رواہ أبو داود) اونٹ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو سجدہ کیا تھا، وہ اللہ کے حکم وتسخیر سے کیا تھا، اس لیے وہ سجدہ بھی اللہ ہی کے لیے ہوا۔ حدیث مذکور سے معلوم ہوا کہ سجدہ اللہ کی خاص عبادت ہے، جو کسی مخلوق کے لیے ہرگز جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب زندہ مخلوق کے لیے سجدہ کرنا ناجائز قرار دیا تو کسی مردہ یا قبر یا تعزیہ یا نشان ومکان کے لیے یہ شرک جلی ہو گا۔ یہ حدیث اس بات پر واضح دلیل ہے کہ کسی بھی شخص کے لیے سجدہ کرنا بالکل ممنوع ہے۔ جب زندہ شخص سجدے کا مستحق نہیں ہے تو یہ ولی اور پیر موت کے بعد کس طرح سجدے کے لائق ہو سکتے ہیں؟ کیا جیتے جی وہ مقید بہ بشریت تھے اور موت کے بعد درجہ الوہیت کو پہنچ کر مستحق سجدہ قرار پاگئے؟ غیر اللہ کو سجدہ کرنا اگر چہ شرک فی العبادۃ ہے، مگر بادشاہوں کے دربار میں اس کی رسم جاری ہونے کی وجہ سے شرک فی العادۃ بھی ہے۔ ملک چین میں بادشاہ کو سجدہ کیا جاتا ہے، جس طرح کسی معبود کو سجدہ کرتے ہیں۔ پہلے ہندوستان کے بعض مسلم سلاطین کے دربار میں بھی سجدے کی رسم جاری تھی۔ مجدد الف ثانی رحمہ اللہ نے اس کے خلاف آواز بلند کی تھی اور اس پر قید وبند کی سزا سے دوچار ہوئے تھے۔ بعض فقہا نے سلاطین شیاطین کے لیے جو سجدہ تحیہ جائز قرار دیا ہے، وہ نصِ کتاب و سنت کی بنا پر مردود ہے۔ جب خاص ہیئت وحالت کے ساتھ خدم وحشم کے لیے آقا کے سامنے کھڑا رہنا ممنوع اور گناہِ کبیرہ ہے، تو پھر سجدہ کرنا اس سے کہیں زیادہ بدتر ہے۔ حدیث میں قیام تعظیمی سے بھی منع کیا گیا ہے، [2] پھر سجدہ تعظیم کیسے جائز ہو سکتا ہے؟ کھیتی اور مویشی میں شرک: شرک کی ایک قسم وہ ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ کے ساتھ کیا ہے۔ پہلی آیت: ﴿وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ مِمَّا ذَرَاَ مِنَ الْحَرْثِ وَ الْاَنْعَامِ نَصِیْبًا فَقَالُوْا ھٰذَا لِلّٰہِ
Flag Counter