Maktaba Wahhabi

503 - 548
ایسا کہنا یا کرنا اللہ پر جھوٹ باندھنا ہے، نیز یہ خیال باندھنا کہ فلاں کام یوں کریں تو مرادیں ملتی ہیں، ورنہ کچھ خلل ہو جاتا ہے، یہ غلط خیال ہے، کیونکہ اللہ پر جھوٹ باندھنے سے کبھی مراد نہیں ملتی۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ محرم کے مہینے میں پان نہ کھایا جائے، لال کپڑا نہ پہنا جائے، حضرت بی بی کی صحنک مرد نہ کھائیں، جب ان کی نیاز کریں تو اس میں فلاں فلاں ترکاریاں ضرور ہوں، مسی اور منہدی بھی ہو، اس کو لونڈی نہ کھائے، جس عورت نے دوسرا خاوند کیا ہے وہ بھی نہ کھائے، اسی طرح جو نیچ قوم کا ہو یا بدکار ہو، وہ بھی نہ کھائے،شاہ عبد الحق کا توشہ، جو حلوا ہوتا ہے، اس کو خوب احتیاط سے بنائیں اور حقہ پینے والے کو نہ دیں، شاہ مدار کی نیاز میں صرف مالیدہ چڑھائیں، بو علی قلندر کی سہ منی اور اصحاب کہف کی گوشت روٹی کا اہتمام کریں، شادی بیاہ میں فلاں فلاں رسمیں، موت ہونے پر اور موت کے بعد فلاں فلاں رسمیں ضروری ہیں، موت کے بعد نہ شادی کریں اور نہ کسی شادی وغمی کی مجلس میں بیٹھیں، نہ اچار ڈالیں، فلاں لوگ نیلا کپڑا نہ پہنیں اور فلاں لال سوسی نہ پہنیں، ایسا کہنے والے سب جھوٹے، دغاباز، مکار، مفتری اور شرک وکفر میں گرفتار ہیں۔ یہ اللہ کی حکومت کی شان میں اپنا دخل دیتے ہیں اور اپنی ایک جداگانہ شریعت قائم کرتے ہیں۔ یہ شرکیہ رسوم ہندوستان کے جاہل عوام میں خوب رائج ہیں، اسی طرح عرب و عجم کے ہر ملک میں الگ الگ بدعات کفریہ رائج ہیں۔ عبادتِ اِناث: جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پکارتے اور پوجتے ہیں، وہ عورتوں کی عبادت کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿اِنْ یَّدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اِنٰثًا وَ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا شَیْطٰنًا مَّرِیْدًا﴾ [النسائ: ۱۱۷] [یہ لوگ اللہ کے سوا نہیں پکارتے ہیں مگر عورتوں کو، (بلکہ) سرکش شیطان کو پکارتے ہیں] یعنی مشرکوں کے معبود مونث ہیں، جیسے ملائکہ یا ان کے نام نسوانی ہیں، جیسے لات، مناۃ، عزی وغیرہ۔ اسی طرح آج کل جو لوگ اللہ کے سوا اوروں کو پکارتے ہیں، وہ اپنے خیال میں عورتوں کا تصور باندھتے ہیں، پھر کوئی حضرت بی بی کا نام لیتا ہے، کوئی بی بی آسیہ کا، کوئی بی بی اوتاؤلی کا اور کوئی لال
Flag Counter