Maktaba Wahhabi

496 - 548
انسانوں کی مشیت اللہ کی مشیت کے تابع ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ [التکویر: ۲۹] [اور تم چاہ نہیں سکتے جب تک اللہ نہ چاہے جو سارے جہان کا مالک ہے] مقصد یہ ہے کہ اللہ کی جو شان ہے اس میں کسی مخلوق کا کوئی دخل نہیں ہے، اس لیے مخلوق میں کوئی کتنا ہی بڑا اور کیسا ہی مقرب ہو، اس کو اللہ کے ساتھ کسی حیثیت سے بھی شامل کرنا ہرگز درست نہیں ہے، یہاں تک کہ یہ کہنا کہ اللہ اور رسول چاہیں گے تو فلاں کام ہو جائے گا، اس میں بھی شرک کا خطرہ ہے، کیونکہ دنیا کا سارا کاروبار صرف اللہ ہی کے چاہنے سے ہوتا ہے، رسول کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اسی طرح کوئی شخص کسی سے کہے کہ فلاں شخص کے دل میں کیا ہے؟ یا فلاں کی شادی کب ہوگی؟ یا فلاں درخت میں کتنے پتے ہیں؟ یا آسمان میں کتنے تارے ہیں ؟ تو اس کے جواب میں یہ نہ کہے کہ اللہ ورسول ہی جانیں، کیونکہ غیب کی بات صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ البتہ دین کی کسی بات میں یہ کہنا کہ اللہ ورسول ہی جانیں یا فلاں بات میں اللہ ورسول کا حکم یہ ہے، درست ہے، کیونکہ دین کی تمام باتیں اللہ نے اپنے رسول کو بتا دی ہیں اور سب بندوں کو اپنے رسول کی فرماں برداری کا حکم دیا ہے۔ غیر اللہ کی قسم کھانا: اللہ کے سوا کسی مخلوق کی قسم کھانا بھی شرک ہے، یہاں تک کہ اگر کوئی کعبے کی قسم کھائے تو وہ بھی شرک کا مرتکب ٹھہرے گا، اس لیے کہ ایک یہودی نے اس قسم کو شرک کہا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قول کو برقرار رکھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا۔‘‘ (رواہ الترمذي) [1] یہ شرک جلی ہے۔ ایسی قسم کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا، کیونکہ غیر اللہ کی قسم کھانے والا کھلا شرک کرنے والا ہے۔ عبد الرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم جھوٹے معبودوں کی قسم کھاؤ اور نہ اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ۔‘‘ (رواہ مسلم) [2]
Flag Counter