Maktaba Wahhabi

357 - 548
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کی ایک جماعت سے شرک نہ کرنے پر بیعت لی تھی۔[1] (متفق علیہ) سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کرے اور جہنم سے دور رکھے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے بہت بڑی بات پوچھی ہے، لیکن جس پر اللہ اس کو آسان کردے، یہ اسی کے لیے آسان ہے۔ وہ عمل یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، نماز قائم رکھو، زکات ادا کرو، رمضان کا روزہ رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔‘‘[2] (رواہ أحمد والترمذي وابن ماجہ) یہ حدیث توحیدِ الوہیت کے اثبات اور عمل کو خالص کرنے کی دلیل ہے، جس کا ثمرہ دخولِ جنت اور جہنم سے دوری ہے، بلکہ عثمان رضی اللہ عنہ کی ایک مرفوع حدیث کے الفاظ ہیں: ’’جو شخص یہ یقین رکھتے ہوئے فوت ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے تو وہ جنت میں جائے گا۔‘‘[3] (رواہ مسلم) یعنی اگر مرتے وقت زبان سے کلمہ نہیں کہا، لیکن دل میں اس کی تصدیق تھی تو بھی وہ جنتی ہوگا۔ یہ اہلِ توحید کے لیے بہت بڑی بشارت ہے، کیونکہ کبھی آدمی کو ایسا مرض لگ جاتا ہے جس سے زبان بند ہو جاتی ہے اور وہ زبان سے کوئی بات نہیں کہہ سکتا، حتی کہ کلمہ نہیں پڑھ سکتا، لیکن اگر دل میں اعتقاد صحیح ہے تو زبان کی یہ بندش اس کے لیے مضر نہیں ہوتی ہے۔ توحید کے ساتھ عمل صالح بھی ضروری ہے: معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے اللہ سے اس حال میں ملاقات کی کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراتا، پنج گانہ نماز پڑھتا ہے اور رمضان کے روزے رکھتا ہے تو وہ بخش دیا جائے گا۔‘‘ [4] (رواہ أحمد)
Flag Counter