Maktaba Wahhabi

136 - 548
میں مروج ہے۔ اسلام میں اس کو بدعت ٹھہرایا اور منع کیا ہے۔ ہم نے رسالہ ’’اختیار السعادۃ في إیثار العلم علی العبادۃ‘‘ میں اس کی بحث لکھی ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ اللہ ورسول نے جو عبادت جتنی اور جس کے لیے جس وقت بتا دی ہے، اس پر زیادتی نہ کرے اور حلال ومباح کو حرام ومکروہ نہ کر لے، جیسے عامل لوگ یا درویش حلال حیوانات ترک کر دیتے ہیں کہ یہ بدعت وحرام ہے۔ اسی تشدد میں وسوسۂ طہارت و نیتِ نماز بھی داخل ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اعلامِ ہدایت ہیں: 34۔ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی مدح کر تے ہوئے کہا تھا: ’’فاعرفوا لہم فضلہم، واتبعوہم علی أثرہم، وتمسکوا بما استطعتم من أخلاقہم وسیرہم، فإنھم کانوا علی الھدی المستقیم‘‘[1] [ان صحابہ کے فضل کو پہچانو اور ان کے پیچھے قدم بہ قدم چلو اور جس قدر ہو سکے ان کے اخلاق وعادات مضبوط پکڑ لو، اس لیے کہ وہ لوگ سیدھی راہ پر تھے] اس کو رزین نے طویل سیاق کے ساتھ روایت کیا ہے۔ یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کا رتبہ پہچانو، ان کی پیروی کرو، ان کی چال پر چلو کہ وہ راہِ راست پرتھے، تم ان کو چھوڑ کر نئی نئی راہیں اور رسمیں بدعتیں نہ نکالو کہ وہ گمراہی کے راستے ہیں۔ اہلِ بدعت کا انجام: 35۔حدیثِ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ حوض کوثر پر کچھ لوگ میرے پاس آئیں گے تو میں ان کو اور وہ مجھ کو پہچانیں گے۔ پھر میرے اور ان کے بیچ میں ایک پردہ پڑ جائے گا۔ میں کہوں گا کہ یہ تو میرے ہیں۔ مجھ سے کہا جائے گا: تو نہیں جانتا کہ انھوں نے تیرے بعد کیا کیا نئی نئی باتیں نکالی ہیں۔ تب میں کہوں گا کہ جس نے میرے بعد میرے دین کو بدل ڈالا وہ دور ہو۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[2]
Flag Counter