Maktaba Wahhabi

428 - 548
تحت الشعاع کا اعتبار کرنا؛ یہ ساری رسمیں ہنود ومجوس کی ہیں جو مسلمانوں میں رواج پا گئی ہیں۔ معلوم ہوا کہ مسلمانوں میں شرک کی راہ اسی طرح کھلے گی کہ وہ قرآن وحدیث چھوڑ کر باپ دادوں کی رسموں کے پیچھے چل پڑیں گے۔ صحیح مسلم میں سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی طویل حدیث جس میں خروجِ دجال کا ذکر ہے، اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بات یہ بھی فرمائی ہے کہ شیطان لوگوں کے پاس آکر تھانوں کی عبادت کا حکم دے گا، ساتھ ہی ان کو خوب رزق ملے گا اور اچھی گزران ہوگی۔[1] ان حدیثوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آخر زمانے میں ایماندار لوگ مرجائیں گے اور محض برے لوگ رہ جائیں گے، جو نہ بھلا سمجھیں گے نہ برا، رات دن پر ائے مال کھانے کی فکر میں ہوں گے۔ ان کو شیطان بتا دے گا کہ بے دین ہو جانا بڑے شرم کی بات ہے، اس لیے دین کا کچھ شوق تو ان میں ہو گا، مگر اللہ ورسول کے فرمان پر نہیں چلیں گے، بلکہ اپنی عقل سے دین میں نئی راہیں نکالیں گے اور شرک میں پڑ جائیں گے، اس حالت میں بھی ان کو روزی کی فراوانی اور زندگی کا آرام ملے گا۔ اس خوش حالی کے سبب وہ اور زیادہ شرک میں پڑیں گے کہ جوں جوں ہم ان چیزوں کو مانتے ہیں، ویسے ہی ہمیں ہماری مرادیں ملتی ہیں۔ یہ اللہ کی طرف سے ڈھیل ہو تی ہے۔ اس کے داؤسے ڈرنا چاہیے کہ بعض وقت بندہ شرک میں پڑا ہوتا ہے اور غیر سے مرادیں مانگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کو بہلانے اور اس کی غفلت بڑھانے کے لیے اس کی مرادیں پوری کرتا ہے، جس سے وہ یہ سمجھتا ہے کہ میں سچی راہ پر ہوں، اس لیے مومن کو خبردار رہتے ہوئے مراد ملنے نہ ملنے کا اعتبار نہیں کر نا چاہیے اور چاہیے کہ سچا دینِ توحید ہاتھ سے نہ چھوڑے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کتنا ہی گناہوں میں ڈوب جائے اور محض بے حیا بن جائے، پرایا مال کھانے میں کوئی شرم نہ کرے، بھلے برے میں کوئی امتیاز نہ رکھے، پھر بھی شرک کرنے اور اللہ کے سوا کسی اور کو ماننے سے بہتر ہے، کیونکہ شیطان وہ بری باتیں چھڑا کر شرک کی بات سکھاتا ہے۔ امتِ محمدیہ میں بت پرستی: حدیثِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter