Maktaba Wahhabi

482 - 548
نے روایت کیا ہے، اس بات پر دلیل ہے کہ کاہن کے پاس جانا، بدفالی لینا اور علمِ رمل سیکھنا ممنوع ہے اور شرک وکفر میں پڑنے کا گمان ہے۔[1] کاہن ایک بات کے ساتھ سو جھوٹ ملاتا ہے، جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: فرشتے بادل میں اترکر آسمانی حکم کا چرچا کرتے ہیں، جسے شیاطین چوری سے سن کر کاہنوں کو بتاتے ہیں اور وہ اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملالیتے ہیں۔ (رواہ البخاري) [2] عیافت اور طرق کا معنی: عیافت یہ ہے کہ پرندے کو اڑاکر اس کے نام یا آواز یا گزر گاہ سے فال لینا۔ طرق کہتے ہیں کنکری پھینکنے کو یا خط رمل کھینچنے کو، یہ سب افعال شرک ہیں۔ 3۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں طیرہ یعنی فالِ بد لینے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار شرک فرمایا ہے۔ (رواہ أبو داود و الترمذي وصححہ) [3] بدشگونی اور بدفالی لینا شرک ہے: عرب کے لوگوں میں شگون لینے کا بڑا رواج اور اس پر بہت اعتقاد تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار فرمایا کہ یہ شرک ہے، تاکہ لوگ اس عادت کو چھوڑیں۔ بد فالی اس لیے شرک قرار پائی کہ اہلِ عرب کا یہ اعتقاد تھا کہ پرندہ نفع پہنچانے والا اور نقصان دور کرنے والا ہے۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طیرہ کو شرک کہنا کافی ہے، چاہے اور کوئی کہے یا نہ کہے۔ یہ رسمِ شرک عرب میں بہت زیادہ رائج تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو شرک فرمایا۔ یہ کام توحید کے منافی ہے۔ اگر کوئی اس کو شرک اصغر کہے تو بھی یہ قبیح ترین شرک اور جاہلیت کا عمل ہے۔ اسلام میں شرک کا کام کرنے کو جاہلیت وکفر کہا جاتا ہے۔ پرندہ ایک بے شعور جاندار ہے، اس کو کیا خبر کہ زید و عمرو کے لیے کیا ہوتا ہے کہ اس کے دائیں بائیں، اڑنے بیٹھنے یا چلنے سے کسی خیر وشر، نفع وضرر اور برکت ونحوست کا حال معلوم ہو سکے؟ ان مشرکوں کی عقل ان پرندوں سے بھی کم ہے۔
Flag Counter