Maktaba Wahhabi

418 - 548
اور اس کی تعظیم کی برکت سے ساری مشکلیں آسان کر دیتا ہے، ہر صورت میں شرک ثابت ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے بڑی، چھوٹی اور جسمانی وقلبی؛ جتنی عبادتیں مقرر فرمائی ہیں، ان میں سے کسی عبادت کو بھی غیر اللہ، وہ کوئی ہو، کہیں ہو، کے لیے بجالانا شرک ہے۔ کسی زندہ یا مردہ بزرگ کی عزت و توقیر کرنا اور بات ہے۔ مثال کے طور پر ہم کسی سے متعلق یہ جانتے ہیں کہ وہ عمل صالح میں ہم سے زیادہ ہے، تو اس کے لیے دعاے مغفرت کریں، زندہ شخص ہے تو اس سے اپنے لیے دعا کرنے کو کہیں، اس سے اللہ کے لیے قلبی محبت رکھیں، اس کے دشمن نہ بنیں اور اچھے انداز میں اس کا تذکرہ کریں۔ اگر وہ زندہ بزرگ مال کا ضرورت مند ہے تو اللہ کی رضا کے لیے مال سے اس کی خدمت کریں، یہ شرک نہیں ہے۔ توحید فی العادۃ: چوتھی بات یہ ہے کہ اللہ نے اپنے بندوں کو سکھایا ہے کہ اپنے دنیوی کاموں میں اللہ کو یاد کرتے رہیں اور اس کی تعظیم کا گن گاتے رہیں، تاکہ ایمان درست رہے اور ان کاموں میں برکت بھی پیدا ہو، جیسے پریشانیوں میں اللہ کی نذر ماننا، مشکل کے وقت اس کو پکارنا، ہر کام اس کا نام لے کر شروع کرنا، جب اولاد پیدا ہو تو اس کے شکر میں اللہ کے نام پر جانور ذبح کرنا، اولاد کا نام عبد اللہ، عبد الرحمن، الٰہ بخش اور امۃ اللہ رکھنا، کھیت باغ میں تھوڑا بہت اللہ کے نام پر صدقہ کرنا اور ریوڑ میں سے کچھ اس کی نیاز نکالنا، کھانے، پینے، پہننے، مکان بنانے اور لینے دینے میں اس کے حکم پر چلنا، جو بھلائی وبرائی، رنج وخوشی دنیا میں پیش آتی ہے جیسے قحط و ارزانی، صحت وبیماری، فتح وشکست، اقبال وادبار، شادی وغمی، دوستی و دشمنی؛ ان سب کو اللہ کے اختیار وارادے کے تحت سمجھنا اور یوں کہنا کہ اگر اللہ چاہے گا تو ہم یوں کریں گے یا یوں ہو گا، اللہ کا نام ایسی تعظیم وادب سے لینا جس سے اس کی مالکیت اور اپنی بندگی ظاہر ہو، مثلاً اس طرح کے الفاظ کہنا: ہمارا رب، ہمارا مالک، ہمارا خالق، ہمارا اللہ پاک، اگر کبھی قسم کھانے کی ضرورت پڑے تو اللہ ہی کے نام کی قسم کھانا، اپنا ہر کام اسی کے حوالے کرنا، ہر خیر وشر کو اسی کی طرف سے سمجھنا، ہر کام میں اسی پر اعتماد رکھنا، غرض اس طرح کی سب چیزیں اللہ نے اپنی تعظیم کے لیے بتائی ہیں۔ اشراک فی العادۃ: جو کوئی شخص مذکورہ امور میں سے کوئی کام کسی غیر اللہ کے ساتھ کرے، جیسے نبی، ولی، امام،
Flag Counter