Maktaba Wahhabi

321 - 548
چیزوں کے خالق وصانع کی قدرت، حکمت، علم، مہارت اور عظمت وسلطنت کو معلوم کرلے گا۔[1] فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ﴾ [المؤمنون : ۱۴] [اللہ برکت والا اور بہت عمدہ خالق ہے] ایک حکایت: کسی شخص نے عرب کے ایک دیہاتی سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے وجود پر کیادلیل ہے؟ اس نے کہا: ’’یا سبحان اللّٰہ! إن البعر لیدل علی البعیر، وإن أثر الأقدام لتدل علی المسیر، فسماء ذات أبراج، وأرض ذات فجاج، و بحار ذات أمواج، ألا یدل ذلک علی وجود اللطیف الخبیر؟‘‘[2] [اونٹ کی مینگنی اونٹ کے وجود پر دلالت کرتی ہے، قدم کا نشان کسی کے گزرنے کا پتا بتاتا ہے تو یہ برجوں والا آسمان، کشادہ راہوں والی زمین اور موجیں مارنے والے دریا کیا اللہ تعالیٰ کی ہستی پر دلالت نہیں کر رہے ہیں؟] بعض تفاسیر میں اس حکایت کے الفاظ اس طرح منقول ہیں : ’’إن البعرۃ تدل علی البعیر، وآثار القدم تدل علی المسیر، فھیکل علوي بھذہ اللطافۃ ومرکز سفلي بھذہ الکثافۃ، أما یدلان علی وجود الصانع الخبیر؟‘‘[3] [مینگنی اونٹ کی خبر بتاتی ہے، پاؤں کے نشانات چلنے کا پتا دیتے ہیں تو کیا یہ بلند ترین نفیس آسمان اور یہ موٹی، بھاری پست زمین، جو مخلوق کی جائے قرار ہے، ایک خاص باخبر صانع کے وجود پر دلیل نہیں ہیں؟] وجودِ باری تعالیٰ پر عقلی دلائل: 1۔امام رازی رحمہ اللہ نے امام مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ خلیفہ ہارون رشید نے جب ان سے
Flag Counter