Maktaba Wahhabi

139 - 548
﴿ اِِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذَا دُعُوْٓا اِِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَھُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا وَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ [النور: ۵۱] [ایمان والوں کی یہ بات ہوتی ہے کہ جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلاؤ تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو اللہ ورسول کے حکم کو سنتے ہی مان لیتے ہیں۔ یہی لوگ مراد کو پہنچے ہیں] اس جگہ اللہ ورسول کے حکم سے مراد حکمِ کتاب وسنت ہے۔ معلوم ہوا کہ قبولِ دعوت صحتِ ایمان کی امارت ہے اور اجابتِ دعا فلاح کی دلیل ہے۔ اس زمانہ پُر آشوب میں یہ حالت طاری ہے کہ جس نام کے مسلمان سے کہو کہ آؤ قرآن وحدیث پر چلیں، قبول کرنا تو کجا وہ اس داعی کا جانی دشمن ہو جاتا ہے اور جتنی آیتوں وحدیثوں میں اہلِ بدعت وشرک کی مذمت آئی ہے، ان کا مصداق اسی موحد و متبع کو ٹھہرا کر اپنے بدعات ومحدثات کو سنتِ صحیحہ جانتا ہے۔ سو یہ عکس القضیہ قربِ ساعت کی بہت بڑی علامت ہے، اس لیے کہ معروف کا منکر ہو جانا اور منکر کا معروف ٹھہرا لینا ایمان سے باہر ہونا اور اسلام سے خروج کرنا قیامتِ کبری کی آمد کی تمہید ہے، اگرچہ یہ ایک ہزار سال ہجری کے بعد سے شروع ہے اور ۱۳۰۰ھ میں اشراطِ ساعتِ صغریٰ کی تکمیل ہوگئی، مگر اب چودھویں صدی سے اماراتِ کبریٰ کے طلائع بھی ظاہر ہوتے جاتے ہیں۔ اے دلوں کو پھیرنے والے ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت رکھ! فلاح کی راہ: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ؎ الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِھِمْ خَاشِعُوْنَ ؎ وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ ؎ وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِلزَّکٰوۃِ فَاعِلُوْنَ ؎ وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِفُرُوْجِھِمْ حَافِظُوْنَ ؎ اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِھِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُھُمْ فَاِِنَّھُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَ ؎ فَمَنِ ابْتَغٰی وَرَآئَ ذٰلِکَ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْعَادُوْنَ ؎ وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمَانٰتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رَاعُوْنَ ؎ وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَوَاتِھِمْ یُحَافِظُوْنَ ؎ اُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْوَارِثُوْنَ ؎ الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ﴾ [المؤمنون: ۱-۱۱]
Flag Counter