Maktaba Wahhabi

81 - 548
بچتا رہتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ترکِ شبہہ پر کچھ مواخذہ نہ ہوگا اور شبہے والے فعل پر اسے باز پرس کا ڈر لگا ہوا ہے۔ اسی لیے کہا جاتا ہے: ’’المؤمنون وقافون عند الشبہات‘‘ [مومن شبہات پر کھڑے ہونے والے ہیں] اسی طرح خوف زدہ اور باخبر مسلمان پر لازم ہے کہ جس مسئلے میں اہلِ علم کا اختلاف ہو، اس کو ترک کر دے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد پر ایمان لا کر خاموش ہو جائے، کسی ایک قول کی طرف مائل اور اس کا قائل نہ ہو، کیونکہ ایسا کرنے میں نجات کا یقین ہے اور اس کے خلاف میں ہلاکت یقینی ہے۔ اسی طرح وہ مسائل و مقالات جن میں سلف نے کلام کیا ہے نہ بحث مباحثہ، جبکہ خلف نے دفتر کے دفتر سیاہ کر ڈالے ہیں اور مدعیانِ علم نے طومار کے طومار لکھ ڈالے اور لمبے چوڑے دعوے ظاہر کیے ہیں، انھیں طاق نسیان پر رکھ دے اور ظاہر کتاب و سنت پر قناعت اور اکتفا کرتے ہوئے پکا سچا مسلمان بن جائے۔ ظاہری اضافوں کو نافرمانی کی طرح سمجھ کر ترک کر دے، اسی لیے کہا گیا ہے کہ ’’التوحید ترک الإضافات‘‘ [توحید ترکِ اضافات کا نام ہے] پیر، شیخ، استاد، صوفی، فقیر، مجتہد، حافظ، قاری، ملا، مولوی اور منشی کہلانا آسان چیز ہے، مگر مسلمان بننا نہایت مشکل امر ہے۔ اے دل تو دمے مطیع رحمن نشدی و ز کردہ خویشتن پشیمان نشدی [اے دل! تو لمحہ بھر کے لیے بھی رحمن کا مطیع نہ بنا اور اپنے کیے پر نادم و پشیمان نہ ہوا] صوفی شدی و شیخ شدی دانشمند ایں جملہ شدی ولے مسلمان نشدی [تو صوفی بھی بن گیا اور دانشمند شیخ بھی بن گیا، تو یہ سب کچھ تو بن گیا، مگر مسلمان نہ بن سکا] ہم مسلمان اور سنی ہیں: ہمارا لقبِ قدیم اور عطیۂ خلیل جلیل علیہ الصلاۃ والسلام مسلمان ہے اور خطاب جدید عطیۂ خاتم النبیین سید المرسلین سنی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ )) [1]
Flag Counter