Maktaba Wahhabi

502 - 548
دوسری آیت: دوسری آیت میں فرمایا: ﴿مَا جَعَلَ اللّٰہُ مِنْم بَحِیْرَۃٍ وَّ لَا سَآئِبَۃٍ وَّ لَا وَصِیْلَۃٍ وَّ لَا حَامٍ وَّ لٰکِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَ اَکْثَرُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ﴾ [المائدۃ: ۱۰۳] [اللہ نے کوئی بحیرہ، کوئی سائبہ، کوئی وصیلہ اور کوئی حام مقرر نہیں کیا، لیکن کافر لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان میں اکثر عقل نہیں رکھتے ہیں] یعنی زمانۂ جاہلیت میں لوگ بتوں کے نام پر جانور چھوڑ دیتے اور ان سے فائدہ اٹھانا حرام سمجھتے تھے۔ یہاں پر چار قسم کے جانور بیان کیے گئے ہیں۔ وہ اونٹنی جو کسی کے نام پر ٹھہرا کر اس کا کان چیر دیتے، اس کو ’’بحیرہ‘‘ کہتے تھے، جو سانڈ کرتے تھے، اسے ’’سائبہ‘‘ کہتے تھے، جو بکری نر و مادہ کو جنم دیتی تو نر کو بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اس کا نام ’’وصیلہ‘‘ رکھتے تھے، اسی طرح جس اونٹنی کے بطن سے دس بچے پیدا ہو جاتے، اسے بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے اور اس کا نام ’’حام‘‘ رکھتے تھے۔ ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ سب باتیں اللہ نے مقرر نہیں کی ہیں، بلکہ ان لوگوں نے اپنی بے وقوفی سے یہ رسمیں باندھ لی ہیں۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ کوئی جانور کسی کے نام پر ٹھہرانا اور اس پر اس کا کوئی نشان لگا دینا اور یہ مقرر کر دینا کہ فلاں کی نیاز گاؤ ہے، فلاں کی بکری اور فلاں کی مرغی ہے، یہ سب کفر وشرک کی رسمیں اور اللہ کے حکم کے خلاف ہیں۔ تیسری آیت: تیسری آیت میں فرمایا ہے: ﴿وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ ھٰذَا حَلٰلٌ وَّ ھٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ﴾ [النحل: ۱۱۶] [تمھاری زبانیں جو جھوٹ بات بیان کرتی ہیں، ان کے نباہنے کے لیے یوں نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھنے لگو] یعنی اپنی طرف سے جھوٹ بناکر یہ مت کہو کہ فلاں چیز حلال اور فلاں چیز حرام ہے۔ یہ اللہ ہی کی شان ہے کہ وہ جس چیز کو چاہے حلال کرے اور جس کو چاہے حرام کردے،کسی کا اپنی طرف سے
Flag Counter