Maktaba Wahhabi

243 - 548
اسماے حسنٰی کے معانی و مطالب: جس طرح ان اسما میں سے ہر ایک کے معنی علاحدہ علاحدہ ہیں اور ہر ایک سے ایک الگ وصف سمجھا جاتا ہے، اسی طرح بعض مختلف اسما بھی قدر مشترک کے اعتبار سے ایک صفت پر دلالت کرتے ہیں۔ بعض اسما سے اللہ عزوجل کا ثبوت اور بقا ظاہر ہوتے ہیں اور بعض سے صفتِ وحدانیت، خلق اور تدبیرِ خلائق آشکارا ہوتی ہے، اسی طرح کوئی وصف ایجاد و ابداع ظاہر کر رہا ہے تو کوئی تشبیہ کی نفی بتلا رہا ہے۔ اسماے حسنٰی کی تعداد اور ان پر ایمان کا بیان: امام بخاری، مسلم، ترمذی اور دیگر محدثین نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام (ایک کم سو) ہیں۔ جو شخص ان کا احصا کرے گا وہ بہشت میں داخل ہو گا۔‘‘[1] حدیث میں موجود لفظ ’’احصا‘‘ کا لغوی معنی اگرچہ شمار کرنا ہے، مگر یہاں پر مقصد ان ناموں کو یاد کرنا ہے نہ کہ فقط ان کی گنتی کر رکھنا۔ ترمذی وغیرہ کی روایت میں جو ان ناموں کی تفصیل و تشریح وارد ہوئی ہے، دراصل وہ راویِ حدیث کی طرف سے ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے اس کا تفصیلی ثبوت نہیں ملتا۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ناموں کو ننانوے قرار دینا کثرتِ اطلاق اور زیادتِ استعمال کے اعتبار سے ہے۔ تمام اسما کا ننانوے کے عدد میں حصر و احاطہ کرنا مقصود نہیں ہے، کیونکہ مذکورہ ایک سو اکاون اسما میں سنن ترمذی کی روایت سے مروی ننانوے نام بھی داخل ہیں۔ وہ سب نام، جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں اور ہر ایک کی سند محدثین کے ہاں معروف و مشہور ہے اور کتاب ’’الجوائز والصلات‘‘[2] وغیرہ دیگر مبسوط کتابوں میں درج ہیں، گذشتہ صفحات میں درج کیے گئے ہیں۔ ہر مسلمان کے لیے ان پر ایمان لانا ضروری ہے۔ ان اسما کو اپنے ظاہری معنی پر بلا تشبیہ و تمثیل رکھا جائے اور کسی طرح کا اعتراض یا کوئی تاویل و الحاد اور ان میں کمی بیشی نہ کی جائے، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا توقیفی امر ہے۔ جو اسم اور وصف شارع سے منقول ہے، فقط اسی کو قبول کرنا واجب ہے۔ ان پر رائے اور اجتہاد سے کسی چیز کا قیاس کرنا درست نہیں ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter