Maktaba Wahhabi

408 - 548
قرآن کریم ہے اور حکمت سے سنت یعنی حدیث مراد ہے۔ معلوم ہوا کہ قرآن وحدیث کا سیکھنا آسان ہے اور یہ دونوں چیزیں بے علموں اور جاہلوں کو سکھانے کے لیے آئی ہیں۔ یہ بات نہیں ہے کہ عالم ہی ان کو جانتے ہیں اور کوئی ان کو سمجھ بوجھ نہیں سکتا یا ان پر چل نہیں سکتا، بلکہ یوں سمجھنا چاہیے کہ جاہل لوگ یہ کلام سمجھ کر عالم ہو جاتے ہیں۔ گمراہ لوگ صحیح راستے پر چل کر بزرگ بن جاتے ہیں۔ جو شخص زیادہ جاہل ہو، اس کو اللہ و رسول کا کلام سمجھنے میں زیادہ رغبت کرنا چاہیے اور جو بڑا گناہ گار ہو، اسے اللہ ورسول کی راہ پر چلنے میں زیادہ کوشش کرنی چاہیے۔ ہر خاص وعام پر فرض ہے کہ اللہ ورسول ہی کے کلام کی تحقیق کریں، اسی کو سمجھنے کی کوشش کریں، اسی پر چلیں اور اسی کے موافق اپنا ایمان، اسلام اور احسان درست کریں۔ ایمان کے دو اجزا: ایمان کے دو جزو ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ کو اللہ یعنی معبود مطلق جاننا۔ دوسرے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول سمجھنا۔ اللہ کو اللہ جاننے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی ذات وصفات اور افعال میں کسی کو اس کا شریک نہ سمجھیں۔ رسول کو رسول سمجھنا یوں ہوتا ہے کہ رسول کے سوا کسی کا راستہ نہ پکڑیں۔ پہلی بات کو توحید کہتے ہیں اور اس کے خلاف کو شرک کہا جاتا ہے۔ دوسری بات کو اتباعِ سنت کہتے ہیں اور اس کے خلاف کرنے کو بدعت بولا جاتا ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان مومن پر واجب ہے کہ توحید واتباعِ سنت کو دانتوں سے خوب مضبوط پکڑے اور شرک وبدعت سے بالکل بچے، کیوں کہ یہی دونوں چیزیں اصل ایمان اور صحتِ اسلام میں خلل ڈالتی ہیں۔ باقی گناہ سب ان سے نیچے اور پیچھے ہیں، کیونکہ وہ فقط عمل میں خلل انداز ہوتی ہیں، اصل ایمان میں نہیں۔ اس حقیقت کو پیش نظر رکھتے ہوئے جو شخص توحید و اتباعِ سنت میں کامل اور شرک وبدعت سے بہت دور ہو اور لوگوں کو اس کی صحبت میں اسی قسم کی باتوں کی معلومات حاصل ہوتی ہو تو اسی کو اپنا پیر استاد سمجھیں اور کسی مشرک وبدعتی کے دھوکے میں آکر اپنا ایمان برباد کریں نہ اس کے شاگرد ومرید ہو کر راہ حق سے دور ہوں۔ اے بسا ابلیس آدم روے ہست پس بہر دستے نباید داد دست [بہت دفعہ ابلیس آدمی کی شکل میں ہوتا ہے، اس لیے ہر ایک سے بیعت نہیں کرنی چاہیے]
Flag Counter