Maktaba Wahhabi

509 - 548
(( قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَھَبَ یَخْلُقُ کَخَلْقِيْ؟ فَلْیَخْلُقُوْا ذَرَّۃً أَوِ لْیَخْلُقُوْا حَبَّۃً أَوْ شَعِیْرَۃً )) [1] (متفق علیہ) [اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری طرح مخلوق بنانے چلا ہے؟ ذرا ایک چھوٹی چیونٹی ہی پیدا کر دیں یا کوئی ایک دانہ یا جو ہی بنا دیں] یہ حدیث تصویر کشی کے شرک ہونے اور اس بات پر کہ مصور مشرک ہوتا ہے، نص صریح ہے، کیونکہ اصطلاحِ قرآن میں شرک کو ظلم عظیم فرمایا ہے اور اس حدیث میں مصور کو اظلم قرار دیا ہے۔ بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ تصویر ساز اس آڑ میں الوہیت کا دعوی کرتے ہیں اور اپنی صنعت و تخلیق کو اللہ کی صنعت کی طرح کر دکھانا چاہتے ہیں۔ اللہ کی جناب میں اس سے زیادہ کیا بے ادبی اور دروغ گوئی ہوگی ؟ رہا تصویر کا حکم تو فروعی طور پر اس کی کئی صورتیں ہیں جو اپنے محل میں مذکور اور ہماری کتاب ’’دلیل الطالب‘‘[2] میں مسطور ہیں۔ کچھ لوگ تصویر کو فرسودہ حالت میں رکھنا جائز بتاتے ہیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ گھر میں تصویر کا نام و نشان نہ ہو۔ غیر حیوان کی تصویر کا استعمال اگرچہ جائز ہے، لیکن اس کا ترک اَولی ہے۔ اب اس کا کیا کیا جائے کہ اس زمانۂ خاص میں یہ بلا عام ہوگئی ہے۔ کوئی شے کھانے پینے، لکھنے پڑھنے وغیرہ آلات واسباب کی باقی نہیں رہی جس میں تصویر نہ ہو۔ موجودہ زمانے میں تصاویر کے استعمال سے اجتناب بہت مشکل ہو گیا ہے، یہاں تک کہ کاغذ، قلم، فرش، چاقو، پاپوش اور کلاہ میں بھی تصویر موجود ہوتی ہے، لیکن جس کو اللہ توفیق اور ہمت دے اس پر ان اشیا سے احتراز کرنا، گو بطور تکلف ہو، کچھ دشوار نہیں ہے، ورنہ اتنا تو ہر مسلمان پر واجب ہے کہ تصویر کو رذیل اور بے حقیقت سمجھے اور اس کو عظمت وکرامت کی نظر سے ہر گز ملاحظہ نہ کرے، اللہ پاک سے استغفار کرتا رہے۔ یہ تصویر ظاہر کا حکم ہے۔ تصویر باطن: دوسری تصویر باطن کی ہے، یعنی کسی پیر، پیغمبر، صالح اور شیخ کی تصویر کا تصور دل میں کرکے اس کو قبلۂ حاجات ٹھہرائے اور اس کے مغیث و معین ہونے کا اعتقاد کرے۔ اس بلا میں اکثر جاہل
Flag Counter