Maktaba Wahhabi

176 - 548
باب پنجم بدعاتِ قبور کا بیان کسی دن، مہینے اور سال کی تعیین اور اجتماع کے بغیر زیارتِ قبر کے لیے جانا جائز بلکہ مستحب بلکہ سنت ہے، اس نیت سے کہ قبروں کے دیکھنے سے موت وآخرت یاد آئے، دنیا کی بے ثباتی و فنا پذیری ثابت ہو اور اس خاکدان فانی کی محبت دل سے نکل جائے۔ اس نیت کے سوا اور نیت سے قبروں کی زیارت کو جانا، دور دور سے سفر کر کے یا قیود مذکورہ لگانا یا قبروں پر ہجوم واجتماع کر کے آنا یا وہاں پر چراغ جلانا یا قبرستان میں مسجد بنانا یا عورت کا زیارتِ قبور کے واسطے نکلنا یا جنازے کے ہمراہ جانا یا قبروں پر چادر ڈالنا یا گچ کرنا، تاریخ وفاتِ موتیٰ یا بعض آیاتِ قرآن وغیرہ کا مقبروں یا قبروں پر لکھ دینا یا مقبرہ و گنبد بنانا، ایک بالشت سے قبر کو اونچا رکھنا یا قبر کے پاس نماز پڑھنا، وہاں کا مجاور بننا، قبر کے ساتھ مسجد جیسا برتاؤ کرنا، سرور و لہو کے کام بجا لانا جو عید میں چاہیے یا قبر کے پاس مراقبہ کر کے فیض باطنی حاصل کرنا یا مُردوں کی خوشی جان کر یا ثواب کا کام سمجھ کر یہ سب افعالِ بدبجا لانا مکروہ و حرام اور بدعت و ضلالت ہے۔ اس میں کچھ شک و شبہہ نہیں کہ وہ لوگ اس سبب سے یہ کام کرتے ہیں کہ مُردوں کو اپنا حاجت روا، مشکل کشا، دافع بلا اور معطی نعما جانتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے اور حاجتیں طلب کرتے ہیں، اگر ان کا یہ اعتقاد نہ ہوتا تو ان کو ان کاموں سے کیا واسطہ تھا؟ یہ تو مُردوں کی خوشامد کے لیے یہ کام کرتے ہیں اور گویا نذر ونیاز ومنت مان کر ان کو رشوت پہنچاتے ہیں، حالانکہ اللہ کے سوا کوئی حاجت روا، مشکل کشا، معطی ومانع نہیں ہے۔ وہ لوگ گو بزرگ ہوں، خود اللہ کے محتاج تھے۔ ہر امر میں اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے تھے، یہی ان کی بزرگی تھی، خدا کے سوا غیر اللہ سے انکار رکھتے تھے اور سارے صفاتِ بشریت میں ان گور پرستوں، پیر پرستوں کے مثل شریک تھے۔ اب وہ مرنے کے بعد زندوں کے محتاج ہیں کہ زندے ان کے لیے دعا و استغفار کریں یا ان کی طرف سے کچھ خیرات اللہ کے نام پر دیں کہ ان کو حالتِ بے چارگی میں قبر کے اندر کچھ راحت ملے۔ بھلا وہ کیوں
Flag Counter