Maktaba Wahhabi

324 - 548
صانع کا وجود دوپہر کے سورج اور چودھویں رات کے چاند کی طرح بہ خوبی ثابت ہوتا ہے۔ کسی نے یہی سوال ابو نواس شاعر سے کیا تو اس نے جواب میں یہ اشعار پڑھے: تأمل في نبات الأرض وانظر إلی آثار ما صنع الملیک عیون من لجین شاخصات بأحداق ھي الذھب السبیک علی قضب الزبرجد شاھدات بأن اللّٰہ لیس لہ شریک[1] [زمین کے پودوں میں غور کرو اور بڑے بادشاہ کی کاریگری کے نشانات دیکھو کہ ہری ہری ٹہنیوں پر چاندی جیسی آنکھیں سنہرے حلقوں میں ٹکٹکی لگائے ہوئے اس بات کی گواہی دے رہی ہیں کہ اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے] کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابو نواس کے مرنے کے بعد خواب میں دیکھا اور پوچھا: اللہ نے تمھارے ساتھ کیا معاملہ کیا؟ اس نے کہا: ان اشعار کے سبب مجھ کو بخش دیا گیا۔ ’’التوحید رأس الطاعات‘‘ (توحید تمام نیکیوں کی بنیاد ہے) کے یہی معنی ہیں۔ اللہ پاک کو بندوں کی کوئی چیز اپنی توحیدِ الوہیت وربوبیت سے زیادہ محبوب و مطلوب نہیں ہے۔ ابن المعتز شاعر نے کیا خوب کہا ہے: فواعجبا کیف یعصی الإلہ أم کیف یجحدہ الجاحد [ہائے تعجب کیسے لوگ اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں اورکیسے منکرین اس کا انکار کرتے ہیں] وللّٰه في کل تحریکۃ وتسکینۃ أبدا شاھد [جبکہ ہر حرکت وسکون میں اللہ کی ہستی پر کوئی نہ کوئی دلیل موجود ہے]
Flag Counter