Maktaba Wahhabi

215 - 548
4۔حدیثِ ابو مالک رضی اللہ عنہ میں مرفوعاً آیا ہے کہ نوحہ کرنے والی عورت اگر مرنے سے پہلے توبہ نہ کر لے گی تو قیامت کے دن اس کا پاجامہ گندھگ کا ہو گا اور اوڑھنی خارش کی۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[1] 5۔مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے مرفوعاً کہا ہے کہ جس مردے پر نوحہ کیا گیا، وہ اسی بات پر قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[2] یعنی فرشتے یہ کہہ کر عذاب کریں گے کہ تو ایسا اور ایسا تھا۔ 6۔ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو مردے پر رونے والا کھڑا ہو کر یوں کہے کہ ہائے میرے پہاڑ! ہائے میرے سردار! اور اس کے مثل تو اللہ اس کے واسطے دو فرشتے مقرر کرتا ہے کہ وہ اس مردے کی چھاتی پر گھونسے مارتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیا تو ایسا ہی تھا؟ اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔[3] ہر مسلمان کو چاہیے کہ اپنے مردوں کو عذاب سے بچائے اور نوحہ وغیرہ نہ کرنے کی وصیت کر جائے، ورنہ پھر عذاب نقد وقت ہے۔ 7۔حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما میں نوحے کو شیطان کی آواز فرمایا ہے اور کہا ہے کہ جو رنج آنکھ اور دل سے ہے، وہ اللہ کی طرف سے اور رحمت ہے اور جو ہاتھ وزبان سے ہے، وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کو احمد نے روایت کیا ہے۔[4] 8۔حدیثِ ابن عمر رضی اللہ عنہما میں اس سے منع کیا ہے کہ کوئی نوحہ کرنے والی عورت جنازے کے ہمراہ جائے۔ اس کو احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔[5] 9۔ایک حدیث میں یہ بھی فرمایا ہے کہ رونے پیٹنے والیوں کی دوزخ میں قیامت کے دن دو قطاریں ہوں گی۔ ایک ان کے دائیں طرف اور دوسری ان کے بائیں طرف۔ وہ دوزخیوں پر نوحہ کریں
Flag Counter