Maktaba Wahhabi

205 - 548
اور کسی کی اللہ پر تعریف نہ کرے۔ اس کو شیخین نے روایت کیا ہے۔[1] یعنی ہر کسی کی حقیقت اللہ ہی جانے کہ اچھا ہے یا برا اور اس کا انجام نیک ہے یا بد، ہم کیا جانیں؟ پھر جو شخص جانے بغیر کسی کی تعریف کرے یا تعریف میں مبالغہ کرے تو گویا اس نے اس کی گردن ماری، کیوں کہ اس کو مغرور کر دیا اور دنیا وآخرت دونوں سے کھو دیا۔ 8۔حدیثِ انس رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ جب کسی فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ کو غصہ آتا ہے اور عرش کانپ جاتا ہے۔ اس کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔[2] اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ جو لوگ ڈاڑھی مونڈنے والے، بے نمازی، تارکِ زکات وحج وروزہ، شرابی وزانی یا راگ باجے کو عبادت سمجھنے والے، قبروں کے پوجنے والے اور پیر پرستوں، گورپرستوں کی تعریفیں کرتے ہیں، کوئی قصیدہ کہتا ہے، کوئی رباعی بناتا ہے، کوئی نثر لکھتا ہے، کوئی ویسی ہی خوشامد کرتا ہے، سو یہ سب اللہ کے غضب میں گرفتار ہیں اور ان کی ایسی تعریف کرنے سے اللہ کا عرش کانپ جاتا اور زلزلے میں آجاتا ہے، پھر جو کوئی کسی کافر کی تعریف ومدح کرے تو اس کا کیا ذکر ہے؟ 9۔حدیثِ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ اللہ کا قیامت کے دن اس آدمی پر سخت غصہ ہوگا اور نہایت خبیث ہے وہ آدمی جو ملک الاملاک یعنی شاہنشاہ کہلاتا تھا۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[3] یہی حکم لفظ جہاں پناہ، شاہجہاں، مہاراج اور ملک الملوک کا ہے۔ پھر جو شخص اس کو یہ الفاظ کہے وہ بھی بڑا خبیث اور مغضوبِ الٰہی ہے۔ لفظ صاحبِ عالم وعالمیان بھی اسی قبیل سے ہے۔ 10۔دوسری روایت میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ غلام اپنے میاں کو رب نہ کہے، بلکہ سید کہے اور مولیٰ نہ کہے، کیونکہ تم سب کا مولا اللہ ہے۔ اس کو مسلم نے روایت کیا ہے۔[4] اسی طرح لوگوں کو بندہ نواز، غریب پرور اور مالک کہنا ممنوع ہے۔ 11۔حدیثِ حذیفہ رضی اللہ عنہ میں فرمایا ہے کہ یوں نہ کہو کہ اللہ اور محمدصلی اللہ علیہ وسلم چاہے، بلکہ یوں کہو کہ جو صرف اللہ چاہے۔ اس کو شرح السنۃ میں روایت کیا ہے۔[5]
Flag Counter