Maktaba Wahhabi

656 - 677
کی، وہ ہمارے بندوں میں سے دونیک بندوں کے نکاح میں تھیں ، پھر انھوں نے ان دونوں کی خیانت کی تو وہ اللہ سے (بچانے میں ) ان کے کچھ کام نہ آئے اور کہہ دیا گیا کہ داخل ہونے والوں کے ساتھ تم دونوں آگ میں داخل ہو جاؤ ۔‘‘ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے اپنے اس کلام ﴿ فَخَانَتَاهُمَا ﴾ سے ان دونوں کا زنا مراد لیا ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے جو گل بصرہ کے سفر کے دوران کھلائے وہ (مہدی منتظر) اس پر ضرور حد قائم کرے گا۔طلحہ اس کے ساتھ محبت کرتا تھا اور جب وہ بصرہ کے لیے عازمِ سفر ہوئی تو کسی نے اسے کہا: تیرے لیے محرم کے بغیر سفر کرنا حلال نہیں اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے خود ہی اپنی شادی طلحہ سے کر لی۔[1] اہل تشیع محمد الباقر کی طرف نسبت کر کے روایت کرتے ہیں : جب ہمارے امام قائم الزمان آئیں گے تو حمیراء (یعنی ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) لوٹائی جائے گی اور وہ اسے حد قذف کے کوڑے لگائے گا تاکہ وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رحمہ اللہ کا اس سے انتقام لے۔ پوچھا گیا: وہ اسے کوڑے کیوں مارے گا؟ باقر علیہ السلام نے کہا: کیونکہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ام ابراہیم پر تہمت لگائی تھی۔ پوچھا گیا: اللہ تعالیٰ نے اس حد کو قائم علیہ السلام تک کس طرح موخر کر دیا؟ اس نے جواب دیا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے رحمت بنا کر بھیجا جبکہ قائم علیہ السلام کو انتقام کے لیے بھیجے گا۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس یعنی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق یہ ہفوات بکنے والے اجماع مسلمین سے نکل چکے ہیں ۔ وہ صریح قرآن کو جھٹلاتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت کو داغ دار بنانا چاہتے ہیں ، حتیٰ کہ انھوں نے اسلام اور اہل اسلام کے چہرے مسخ کرنے کی کوشش کی اور کافروں کے لیے فتنہ کا باعث بن گئے۔ اسلام پر کسی نے اتنی جرأت کے ساتھ خنجر زنی نہیں کی جتنی جرأت کے ساتھ یہ افتراء پرداز اللہ رب العالمین پر کرتے ہیں ۔ رافضیوں کی بیان کردہ یہ روایت باطل اور نری باطل ہے۔ اس کی سند کے ساتوں راوی مجہول ہیں ، کسی ایک کے بارے میں جرح یا تعدیل کا ایک لفظ بھی نہیں ملتا اور کچھ ایسے راوی بھی ہیں جن تک ہم کسی صورت پہنچ نہیں سکتے تو اندھیروں پر اندھیرے ہونا ہمارے خلاف دلیل نہیں بنتی۔اللہ تعالیٰ نے اہل سنت کو اس شر سے بچا لیا اور انھیں حق کی طرف ہدایت دے دی۔ وہ سب لوگوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ
Flag Counter