سے مجھے اس سے پہلے کسی بھی بیماری کے دوران ملتا تھا۔ اب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آتے، سلام کرتے، پھر فرماتے: ’’تم کیسی ہو؟‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے جاتے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول مجھے شک میں ڈالتا اور جب تک قدرے افاقے کے بعد میں گھر سے نہ نکلی، مجھے فتنے کے بارے میں کچھ معلوم نہ تھا۔‘‘[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو فتنے کے بارے میں علم تھا اورنہ ہی انھیں احساس تھا، کیونکہ وہ اس سے بالکل محفوظ تھیں اور نہ ہی سیّدنا صفوان رضی اللہ عنہ کو فتنے کے بارے میں کچھ معلوم تھا۔ کیا فتنے کے ارتکاب کرنے والے سے پہلے کسی اور کو اس فتنے کا علم ہو سکتا ہے؟ لیکن ہماری امی جان کو اس فتنے کا قطعاً کوئی علم نہ تھا اور نہ انھیں اس کی پہچان تھی اور انھیں جو احساس تھا وہ کہیں اور سے تھا۔ ہمیں ان کی طویل روایت میں ایک حرف بھی ایسا نہیں ملتا جو ان کے مخفی خوف کی طرف اشارہ کرتا ہو۔
۶۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی پاک دامنی کا اعلان نازل ہونے کے بعد ان کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ جانا اور اپنے محبوب خاوند سے شکوے کے انداز میں بات کرنا اہل بصیرت کے لیے اس بات کی قوی دلیل ہے کہ یہ انداز صرف اسی کا ہو سکتا ہے جو اس بہتان میں ملوث نہ ہوا ہو۔ کیونکہ جو شخص اپنے اوپر لگائے جانے والے بہتان کا ارتکاب کر چکا ہو، وہ ہمیشہ اپنے بچاؤ کے لیے موقع کی تلاش میں رہتا ہے تاکہ وہ حیلے بہانے سے جائے وقوعہ سے بھاگ سکے، بظاہر تہمت سے بچنے کی خوشی میں جبکہ آزاد اور شریف آدمی پر جب بہتان لگتا ہے اور اسے اس کی خاص چیز میں اذیت دی جاتی ہے اور وہ اس کی عزت ہے۔ پھر اس الزام سے اس کی پاک دامنی ثابت ہو جائے وہ اتنا خوش نہیں ہوتا کہ یہ کہا جائے کہ وہ خوشی سے اچھلتا کودتا پھرتا ہے۔ وہ قائم تو رہتا ہے لیکن اس حال میں کہ اسے گہرا زخم لگ چکا ہوتا ہے۔ اسے اپنی پاک دامنی کے ثبوت ملنے کے بعد لامحدود خوشی نہیں ہوتی اور وہ سابقہ اذیت ناکی کو یکسر نہیں بھولتا، بلکہ ایک وقت تک درد و الم اسے کچوکے لگاتا رہتا ہے۔ پھر کچھ عرصے کے بعد اسے سکون قلبی اور اطمینان نفسی حاصل ہوتا ہے۔ تو ہماری معزز ممدوحہ سلام اللہ علیہا کا انکار، لاڈ پیار اور شکایت کے طور پر تھا۔
اس نفس سے اس قسم کا اظہار نہیں ہو سکتا جسے معصیت کے ارتکاب نے کمزور کر دیا ہو، بلکہ ایسے جذبات کا اظہار کسی غیور نفس سے ہی ہو سکتا ہے کہ جس شخص کی عزت پر بہتان تراشوں نے بہتان لگا کر
|