Maktaba Wahhabi

644 - 677
اپنے متعلق فرماتی ہیں : ’’میں اس وقت جانتی تھی کہ بے شک میں پاک دامن ہوں اور یہ کہ اللہ تعالیٰ میری پاک دامنی کا اعلان کرے گا لیکن اللہ کی قسم! یہ بات میرے وہم و گمان میں بھی نہ تھی کہ اللہ میرے معاملے میں تلاوت کی جانے والی وحی نازل کرے گا اور میری سوچ کے مطابق میری شان اتنی بلند نہ تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں ایسا کلام کرے گا جس کی تلاوت کی جاتی رہے، لیکن میں یہ امید ضرور رکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند میں ایسا خواب دیکھ لیں کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ میری براء ت کر دے گا۔‘‘[1] اسی لیے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی سوچ کے اختتام سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے انھیں مشکل سے نجات دے دی، وہ جس قدر توقع کرتی تھیں وہ اس سے شان میں کہیں زیادہ بڑھ کر اکبر، اکرم اور اعظم تھیں ۔ چنانچہ رب العالمین نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان کی براء ت کے لیے آیات نازل کر دیں ۔ جنھیں قیامت تک سینوں میں محفوظ کیا جاتا رہے گا اور ان کی تلاوت ہوتی رہے گی ۔ اہل ایمان وہ آیات پڑھتے اور پڑھاتے رہیں گے ۔ سیّدہ عائشہ صدیقہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کے روشن کردار کی کرنیں زمان و مکان اور اقوام و قبائل کی حدود سے آگے تک روشن کرتی رہیں گی۔ وہ آیات جو عفیفۂ کائنات کی مبارک طہارت کی سدا بہار گواہ ہیں ۔ جو رب العالمین و احکم الحاکمین کا پاک کلام ہے۔ ۱۲۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے کمال صدق اور سلامتی قلب کے ساتھ رب العالمین کی توحید کے ساتھ کس قدر مخلص تھیں کہ جب ان کی براء ت کے لیے آیات کا نزول ہوا تو انھوں نے اپنی طرف سے حمد و ثنا کا مستحق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ بنایا۔ بلکہ تمام مخلوق سے یک طرف ہو کر خلوصِ قلب کے ساتھ اللہ رب العالمین کی حمد و ثنا بیان کی۔ جو ان کے دل کی صفائی کی دلیل بھی ہے اور جب اہل خانہ نے ان سے کہا تم جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شکریہ ادا کرو تو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف حمد کرنے کبھی نہیں جاؤں گی۔ صرف اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی حمد بیان کروں گی۔[2] یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی توحید کے لیے خالص ہونے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا شکوہ کرنے کی دلیل ہے۔
Flag Counter