Maktaba Wahhabi

521 - 677
آپس میں ناراض ہو جاتے ہیں یا بھائی بہن کے ساتھ ناراض ہو جاتا ہے تو وہ صرف ایک دو سرے کا نام لینا چھوڑ دیتے ہیں اور عائشہ رضی اللہ عنہا کی بھی یہی عادت تھی وہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خوش ہوتیں (تو قسم اٹھاتے ہوئے) وَ رَبِّ مُحَمَّدٍ فرماتیں ، یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی قسم! اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی معاملہ میں کوئی تلخی ہوتی تو وہ قسم اٹھاتے ہوئے فرماتیں وَ رَبِّ اِبْرَاہِیْمَ ’’ابراہیم کے رب کی قسم!‘‘ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی معرفت کے بارے میں انھیں بتایا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: میں صرف آپ کا نام ہی تو چھوڑتی ہوں ۔ گویا غصہ یا ناراضی اور چیز ہے اور دلی بغض و کینہ اور چیز ہے۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے ناراض ہونا ممکن ہے، لیکن یہ کہنا جس طرح رافضی کہتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض رکھتی تھیں ، غلط ہے۔ یقیناً وہ اس الزام سے بری ہیں۔ اگر کبھی کبھار سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے دل میں علی رضی اللہ عنہ کے متعلق کچھ تلخی محسوس کرتی تھیں جو انسانی فطرت کا تقاضا ہے تو اسی طرح کتنے ہی مواقع پر ان کے موافق بھی ہوتی تھیں ۔ لیکن یہ محال ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے ان کے خلاف کینہ اور دائمی عداوت رکھتی تھیں ، بلکہ یہ چیز عائشہ رضی اللہ عنہا کی فطرت سے بہت بعید ہے۔ کیونکہ جو لوگ واقعہ افک میں ملوث تھے وہ ان کے خلاف دل میں کبھی کچھ محسوس نہ کرتی تھیں ۔ حالانکہ وہ واقعہ ان پر سب سے بڑی مصیبت بن کر آیا تھا اور جو لوگ اس میں ملوث تھے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ان کو عفو و درگزر بدلے میں ملا۔ حتیٰ کہ جب کوئی آپ رضی اللہ عنہا کے سامنے ان لوگوں میں سے کسی کے خلاف کوئی بات کرتا تو آپ رضی اللہ عنہا ان کا دفاع کرتی تھیں ۔ مثلاً حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا معاملہ ہی لے لیجیے، یہ بھی واقعہ افک میں ملوث لوگوں میں شامل تھے، بلکہ اپنی سادہ لوحی کی وجہ سے بڑھ چڑھ کر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے خلاف باتیں کرتے تھے۔ اس کے باوجود سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کبھی ان کے خلاف اپنے دل میں کینہ نہ رکھا۔ بلکہ انھیں برا کہنے سے یا ان کے ساتھ بدسلوکی کے ساتھ پیش آنے سے وہ منع کیا کرتی تھیں ۔ چنانچہ صحیحین میں روایت ہے کہ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے عروہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما سے جبکہ وہ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کو برا کہہ رہے تھے، فرمایا: تم ان کو برا مت کہو، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا کرتے تھے۔[1]
Flag Counter