Maktaba Wahhabi

432 - 677
کا نام نہیں لیتا اور کنایۃً ’’فلاں ‘‘ لکھتا ہے۔لیکن میرے پاس رضا ابو الحسن کے ہاتھ سے لکھا ہوا جامع ’’نہج البلاغۃ‘‘ کا ایک نسخہ موجود ہے جس میں ’’فلاں ‘‘ کے نیچے ’’عمر‘‘ لکھا ہوا ہے۔ مجھے یہ بات فخار بن معد موسوی اودی شاعر نے بتائی اور میں نے اس لفظ کے متعلق نقیب ابوجعفر یحییٰ بن ابو زید علی سے پوچھا تو اس نے کہا، وہ عمر ہے۔ تب میں نے تعجب سے کہا: کیا امیر المومنین نے اس کی یہ ثنا خوانی کی ہے؟ اس نے کہا: ہاں ، ایسا ہی ہے۔[1] البتہ رضا کے جان بوجھ کر عمر کا نام نہ لکھنے پر میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ مزید تعجب اس پر ہے جو خوارزمی[2] نے اس مناقب کے ضمن میں ابو شبیر شیبانی سے روایت کی کہ جب عثمان کو شہید کر دیا گیا تو لوگوں نے علی کے بارے میں اختلاف کیا۔ کچھ کہتے تھے: ہم اس کی بیعت کریں گے ان میں طلحہ، زبیر اور مہاجرین و انصار تھے۔ تب اس نے کہا: مجھے امارت میں کوئی دلچسپی نہیں ۔ تم جسے چاہو چن لو۔ میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ بقول راوی لوگ چالیس دن تک اس کے پاس آتے جاتے رہے حتی کہ لوگوں نے اسے خلیفہ بننے پر مجبور کر دیا۔[3] یہ روایت دلالت کرتی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ بذات خود امارت ناپسند کرتے تھے یہاں تک کہ ’’نہج البلاغۃ‘‘ میں رضا کی روایت کے مطابق اس کی بیعت خلافت کی تفصیل لکھتے ہوئے وہ روایت کرتا ہے: تم نے میرا ہاتھ پھیلایا تو میں نے اسے بند کر لیا اور تم نے اسے آگے بڑھایا تو میں نے اسے پیچھے ہٹا لیا۔ پھر تم نے مجھ پر اس طرح اژدہام[4]کر لیا جس طرح پیاسے اونٹ اپنی باری کے وقت اپنے حوضوں کے گرداگرد اژدہام[5] کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ (اونٹوں کے) نعل ٹوٹ گئے۔ پالان وغیرہ گر گئے اور کمزور رونددیے گئے۔‘‘[6]
Flag Counter