۴۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو دوا پلائی گئی وہ بلاوجہ نہیں پلائی گئی بلکہ اس درد کو رفع کرنے کے لیے پلائی گئی جس میں آپ مبتلا تھے۔
۵۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر میں موجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب بیویوں سے مشورہ کرنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوا پلائی تھی۔
۶۔ہمیں کسی کے متعلق علم نہیں جو لوگوں کے سامنے بلاخوف و خطر جرم کا ارتکاب کر لے صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ کے سامنے ہی نہیں بلکہ سب گھر والوں کے سامنے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر پلا رہی تھیں ؟
۷۔ہمیں احادیث صحیحہ سے معلوم ہو گیا ہے کہ جو دوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پلائی گئی تھی وہ اس وقت گھر میں موجود سب لوگوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد پلائی گئی، صرف عباس رضی اللہ عنہ کو دوائی نہ پلائی گئی۔ تو زہر کا اثر صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر کیوں ہوا ؟ گھر کے دیگر افراد کے جسموں پر اس زہر کا کوئی اثر کیوں نہ ہوا؟
۸۔سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سالہا سال تک یہ کام کیوں نہ کر سکیں ، انھیں کس نے روکا تھا؟ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض جب شدت اختیار کر گیا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شیعوں کے بقول زہر کیوں پلائی؟
۹۔ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس اعلانیہ قتل پر کس نے مجبور کیا؟ جو سراسر بہتان و کذب بیانی ہے اور انہیں یہ مشکل ترین طریقہ اور آخری لمحات کیوں منتخب کرنے پڑے۔ باوجود اس کے وہ ہر وقت گھر میں رہتی تھیں ، کیا ان کے لیے ممکن نہ تھا کہ سوتے میں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا (نعوذ باللہ) گلا گھونٹ دیتیں ۔یا کوئی بھاری پتھر آپ پر گرا دیتیں ۔ نہ تو قاتل کو کوئی دیکھتا اور نہ مقتول کا کوئی عینی شاہد ہوتا اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ کسی یہودی کو اس فعل بد کے لیے منتخب کرتیں ۔ جو ایسی گھناؤنی سازشوں میں ید طولیٰ رکھتے تھے اور وہ بہت باریک اور گہرے مکر و دغا کے ماہرتھے۔ خصوصاً جب ان کی تاریخ اور ان کے حالات اس بات کے شاہد تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی دشمنی بھی واضح تھی۔
۱۰۔ہمیں اس بات سے بالکل انکار نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زہر سے ہی وفات پائی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ کون سا زہر تھا؟ جی ہاں ! یہ وہی زہر تھا جو یہودی عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلانے کے لیے بکری کے گوشت میں ملایا تھا اور جب اللہ تعالیٰ نے بکری کی زبانی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر کے بارے میں بتایا تو آپ نے منہ میں ڈالا گیا لقمہ باہر پھینک دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں یہ
|