Maktaba Wahhabi

393 - 677
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے پاس شہد پیتے تھے اور آپ ان کے پاس ٹھہر جاتے تھے، پھر میں نے اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے اتفاق کر لیا۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے جس کے پاس بھی آئیں اسے یہ کہنا ہو گا: کیا آپ نے مغافیر (بدبودار گوند) کھائی ہے! مجھے آپ سے مغافیر کی بو آ رہی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں میں سے کسی ایک کے پاس گئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے! میں نے زینب بنت جحش کے ہاں شہد پیا ہے۔ آئندہ میں ہرگز نہیں پیوں گا اور میں نے قسم کھا لی تو اس کے بارے میں کسی کو نہ بتا۔‘‘[2] اس حدیث کو پڑھ کر رافضیوں کا جھوٹ اور بہتان واضح ہو جاتا ہے اور ان کی ان من گھڑت اور خود ساختہ روایات کا پول کھل جاتا ہے جو انھوں نے اپنے برے مقاصد کے لیے گھڑی ہیں اور جو ان کے فاسد مذہب کی تائید کرتی ہیں ۔ دلیل نمبر ۲:.... نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کی ایک جانب سے دوا ڈالنے کا جو واقعہ سیّدہ عائشہ اور سیّدہ اسماء رضی ا للہ عنہما نے روایت کیا، اس سے رافضیوں نے وہی سمجھا جو ان کے بہتان کے موافق تھا۔ آیئے! ان کی کوتاہ عقلی کو عقل سلیم کے پیمانے پر پرکھتے ہیں ۔ ۱۔اللدود: مریض کے منہ کی ایک جانب سے دوا ڈالنے کو کہتے ہیں ۔[3] تو شیعوں کو دوا کے اجزاء کے متعلق کیسے پتا چلا جو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پلائی تھی؟ ۲۔اس واقعہ کو روایت کرنے والی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا خود ہیں ۔ تو کیا وہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے بعد لوگوں کو بتلا رہی ہیں کہ انھوں نے اپنے خاوند، اپنے محبوب اور اللہ کے محبوب نبی کے ساتھ کیا کیا؟ ۳۔جو زہر یہودیوں نے بکری کے گوشت میں ملا کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا تھا اس کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو اس بھنی ہوئی بکری کی زبانی بتلا دیا کہ اس میں زہر ملا ہوا ہے۔ تو پھر جو زہر عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا اس کے متعلق (روافض کے بقول) اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہ بتلایا؟
Flag Counter