Maktaba Wahhabi

336 - 677
’’سب سے سخت آزمائش انبیاء پر آتی ہے، پھر اولیاء الرحمن پر، پھر جس قدر کوئی دین پر کاربند ہو اسی قدر اس پر سخت آزمائش آتی ہے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یُبْتَلَی الرَّجُلُ عَلٰی قَدْرِ دِیْنِہٖ))[1] ’’ہر آدمی اپنے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے۔‘‘ کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے خاص محبوب بندوں کے معاملے میں بہت ہی غیور ہے۔‘‘ ۳۷۔ ابو الحسن السندی[2] رحمہ اللہ (ت: ۱۱۳۸ ہجری): آپ اس حدیث جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی جب میں اپنی کسی بیوی کے لحاف میں ہوتا ہوں سوائے عائشہ کے .... الحدیث‘‘ کی شرح میں لکھتے ہیں : ’’ان کے فخر و شرف کے لیے یہی کافی ہے اور حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے ساتھ محبت، اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی عظمت و تکریم کے تابع ہے۔‘‘[3] نیز وہ اس حدیث کہ ’’جس طرح کھانوں سے ثرید افضل ہے .... الحدیث۔‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ان کے حسن خلق، فصاحت لسان، رائے کی پختگی کی وجہ سے ہے، اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے فضل کے بیان کے لیے مستقل کلام کیا ہے اور انھیں ان سے پہلے مذکورہ دو عورتوں (شاید خدیجہ اور فاطمہ، مریم اور خدیجہ یا آسیہ علیہ السلام ) پر معطوف نہیں کیا۔‘‘[4] ۳۸۔ ثناء اللہ المظہری صوفی[5] رحمہ اللہ (ت: ۱۲۲۵ ہجری):
Flag Counter