بے شک میں اللہ، اس کا رسول اور دار آخرت چاہتی ہوں ۔ آپ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری بیویوں نے وہی کچھ کیا جو میں نے کیا۔‘‘[1]
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس حدیث میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے عظیم منقبت ہے اور ان کی کمال عقل اور صحت رائے کی دلیل ہے حالانکہ وہ ابھی نو عمر تھیں ۔‘‘[2]
۱۱:.... دیگر امہات المومنین کی نسبت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے دو دن اور دو راتیں مخصوص تھیں ۔ یہ اس وقت سے تھا جب سے سیّدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اپنا دن اور رات سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیے تھے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’سودہ بنت زمعہ نے اپنا دن سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہبہ کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے اس کا اپنا دن اور سودہ کا دن بھی تقسیم میں دیتے تھے۔‘‘[3]
۱۲:.... وہ اس امت کی تمام عورتوں سے بڑی عالمہ و فقیہہ تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی کثرت سے احادیث کسی اور عورت نے روایت نہیں کیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تا حیات فتاویٰ دیتی رہیں ۔ اللہ ان پر رحم کرے اور سیّدنا عمر و عثمان رضی ا للہ عنہما جیسے کبار صحابہ کرام ان کی طرف قاصد بھیج کر مسائل معلوم کرتے تھے۔ ایک روایت میں ہے:
’’اگر اس امت کی تمام عورتوں بشمول ازواج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا علم جمع کیا جائے تو پھر بھی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علم افضل ہو گا۔‘‘[4]
محمود بن لبید رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات بیشتر احادیث یاد کرتی تھیں لیکن ان میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیّدہ ام سلمہ رضی ا للہ عنہما جیسی کوئی نہیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سیّدنا عمر و عثمان رضی ا للہ عنہما کے عہد
|