آپ پر وحی نازل نہ ہوتی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تُؤْذِینِی فِیْ عَائِشَۃَ فَإِنَّہُ وَاللّٰہِ مَا نَزَلَ عَلَیَّ الْوَحْیُ وَأَنَا فِی لِحَافِ امْرَأَۃٍ مِنْکُنَّ غَیْرِہَا۔))
’’تم مجھے عائشہ کے متعلق اذیت نہ دو، بے شک اللہ کی قسم! تم میں سے میں جس کسی کے لحاف میں ہوتا ہوں مجھ پر وحی نہیں آتی سوائے عائشہ رضی اللہ عنہا کے۔‘‘[1]
اور ایک روایت میں ہے:
((فَإِنَّ الْوَحْیَ لَمْ یَأْتِنِی وَأَنَا فِی ثَوْبِ امْرَأَۃٍ إِلَّا عَائِشَۃَ۔))[2]
’’بے شک مجھ پر وحی نہیں آتی جب میں کسی بیوی کے کپڑے میں ہوتا ہوں سوائے عائشہ کے۔‘‘
۹:.... یہ کہ جبریل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف سلام بھیجا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((یَا عَائِشَ! [3] ہَذَا جِبْرِیلُ یُقْرِئُکِ السَّلَامَ فَقُلْتُ وَعَلَیْہِ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہُ تَرَی مَا لَا أَرَی تُرِیْدُ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم )) [4]
’’اے عائش! یہ جبریل علیہ السلام ہیں جو تمھیں سلام کہتے ہیں ۔‘‘ تو میں نے کہا اور اس پر اللہ تعالیٰ کی سلامتی، رحمت اور برکت ہو، آپ جو کچھ دیکھتے ہیں میں نہیں دیکھتی۔ ان کی مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تھی۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس حدیث میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عظیم منقبت ثابت ہوتی ہے۔‘‘[5]
|