Maktaba Wahhabi

253 - 677
جاتا، لیکن وہ طواف افاضہ کر چکی ہوتی تھیں ۔‘‘[1] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مشہور فقہی آراء درج ذیل ہیں : [2] ۱۔ان کے نزدیک بلی کا جوٹھا پاک ہے۔ ۲۔فحش کلامی کے بعد وضو مستحب ہے۔ ۳۔اپنی بیوی کو چھونے یا بوسہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ۴۔ختنے کے مقامات ملنے سے مرد و عورت دونوں پر غسل واجب ہو جاتا ہے اگرچہ انزال نہ ہو۔ ۵۔حیض کے آخر میں زرد رنگ حیض میں شامل ہے۔ ۶۔مستحاضہ عورت اپنے معمول کے مطابق حیض کے دنوں تک عبادت سے رکی رہے گی پھر ایک بار غسل کر کے ہر نماز کے لیے وضو کرے گی۔ ۷۔حیض کا خون کپڑے سے کھرچنے اور دھونے کے بعد اس کا رنگ اگر کپڑے پر باقی رہ جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ ۸۔خاوند اپنی حائضہ بیوی سے سے تلذذ و فائدہ اٹھا سکتا ہے جب اس نے ازار بند باندھا ہوا ہو۔ ۹۔جنبی کو جس کپڑے میں پسینہ آئے وہ پاک ہے۔ ۱۰۔نماز عشاء سے پہلے نیند اور اس کے بعد گپ شپ لگانا مکروہ ہے۔ ۱۱۔نمازی نماز کے دوران اپنے پہلو پر ہاتھ نہ رکھے۔ ۱۲۔غلام نماز کی امامت کرا سکتا ہے۔ ۱۳۔دوران سفر پوری نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ ۱۴۔فجر کی دو سنتوں میں تخفیف مستحب ہے۔ ۱۵۔عورت جب اکیلے نماز پڑھنا چاہے تو وہ اپنے آپ کے لیے اذان و اقامت کہہ سکتی ہے۔ ۱۶۔بالغ عورت کی نماز بغیر سر ڈھانپے درست نہیں ۔
Flag Counter