Maktaba Wahhabi

661 - 668
حدیث پر بڑا ناز ہے: ((حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَی الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِیَاء)) یعنی انبیا علیہم السلام کے جسموں کو اﷲ نے مٹی پر حرام کر دیا ہے۔ ہمیں ’’حرم اللّٰه علی الموت أجساد الأنبیائ‘‘ دیکھاؤ۔ یعنی اﷲ نے انبیا پر موت حرام[1] کر دی ہے۔ ورنہ ان کے اجسام کو ہم بھی بابرکت اور سلامت مانتے ہیں ۔ سلمھم السلام إلی یوم القیامۃ۔ پھر فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ترکہ نہ ملنا صاف دلالت کرتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں ۔ سبحان اﷲ! ولایت شاہ صاحب کو مبارک ہو کہ آپ کے مولوی صاحب نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کی بھی غلطی نکال دی۔ لوگو! امتِ محمدیہ میں آج تک ایسا علامہ نہ کوئی ہوا ہے نہ ہوگا، یعنی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے تو آپ کو فوت شدہ سمجھ کر ورثہ مانگی اور مولوی صاحب فرماتے ہیں کہ آپ فوت نہ ہوئے تھے، یعنی ورثہ کا نہ ملنا آپ کی زندگی پر دال ہے تو بتائیں کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی غلطی نہیں نکالی، کیا یزیدی حملہ سے یہ کم ہے، کیا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی روح اس پر خوش ہے، کیا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہیں ، کیا آپ لوگوں کا یہ ادب ہے اور یہ پیار ہے آہ! ؎ زباں آورے کاندریں امن و داد ثنایت نہ گوید زبانش مباد یزید نے تو حسین علیہ السلام کو آ ہنی نیزہ سے شہید کیا اور مولوی صاحب نے ان کی والدہ ماجدہ کو زبان کا نیزہ مارا، جو آ ہنی نیزہ سے سخت ہوتا ہے پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انکار کرتے ہوئے یہ جواب دیا تھا کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم تو زندہ ہیں ، آپ ترکہ کیوں مانگتی ہیں ۔ ’’تیرے اس عقل سے قربان، تیرے اس علم سے قربان‘‘ اگر آپ کے نزدیک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا یہی جواب تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں ۔ اس لیے آپ کو ترکہ نہیں ملتا تو مجھے کسی عام مجمع میں بلا کر دکھا دو، میں آپ کو صادق مان لوں گا یا ایک کارڈ پر حوالہ وغیرہ لکھ کر روانہ کر دو، بشرطِ صحت تسلیم ہوگا، ورنہ میں آپ کو اس کے خلاف کہتا رہوں گا۔ ایک نیا سوال اور نیا جواب جس کا اُس وقت نام بھی نہ تھا۔ ہاں البتہ اتنی بات ہوئی تھی کہ مولوی صاحب نے مولوی احمد الدین
Flag Counter