Maktaba Wahhabi

525 - 668
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا چرچا: پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے میں تشریف لائے اور تمام اہلِ کتاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا چرچا ہوا اور یہودیوں میں سے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ جیسے عالم اور فاضل تحقیق کرنے کے بعد اسلام میں داخل ہونے لگے تو یہودیوں نے بُغض اور عناد کی بنا پر تمام ان مقامات کو جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہوا تھا تورات سے کاٹ کر الگ کر دیے اور صاف صاف پیش گوئیوں کو بگاڑ کر مسخ کر دیا اور ایسے ہی عیسائیوں نے اپنی انجیل کے ساتھ کیا، جیسے کہ اب بھی عیسائیوں کا یہی حال ہے، جب بھی کبھی بائبل کی کسی آیت کو بدلتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ بائبل صحیح ہے پہلی میں غلطی ہو گئی تھی۔ ایسا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت کے یہود و نصاریٰ نے اعلان کر دیا ہو گا کہ یہ کتابیں جو اب ہمارے پاس ہیں صحیح ہیں ۔ پھر اس کے بعد اسی نوعیت کی ایک اور آیت بائبل کی حفاظت کے لیے پیش کی جاتی ہے، جیسا کہ ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ ہمارے عیسائی دوست قرآن کے اصل مقصد تک پہنچنے کے بغیر درمیان سے آیت کا ایک ٹکڑا نکال کر بس اسی پر خوش ہو جاتے ہیں کہ دیکھو قرآن نے بھی بائبل کے متعلق شہادت دے دی، لہٰذا یہ کتابیں تا حال صحیح ہیں ، حالانکہ جب تک اس موضوع کے متعلق ان تمام آیات کو سوچ سمجھ کر نہ پڑھا جائے، جن میں قرآن نے اہلِ کتاب کے متعلق ذکر کیا ہے اور جہاں کتاب ہی کے متعلق ان کی دست درازیوں کا ذکر ہے، اصل مقصدِ قرآن تک پہنچنا محال ہے۔ بے نمازوں کی مثال: ان کی مثال بالکل ان بے نمازوں جیسی ہے، جو ﴿لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ ﴾ کے ٹکڑے کو لے کر نماز کے قریب نہ جانے کا ثبوت پیش کرتے ہیں ، حالانکہ اس کے علاوہ سیکڑوں مقامات میں نمازوں کے قیام کا ذکر موجود ہے۔ بالکل اسی طرح ہمارے دوست سورۃ نساء رکوع ۷ کی آیت پیش کرتے ہیں ، جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’اے وہ لوگو جو کتاب دیے گئے ہو اس چیز کے ساتھ ایمان لاؤ جو ہم نے اتاری ہے اور یہ کتاب تصدیق کرنے والی ہے ان کتابوں کی جو تمھارے پاس ہیں ۔‘‘[1]
Flag Counter