Maktaba Wahhabi

319 - 668
سیرت: ایک عربی عورت کا قصہ بصیرت: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک عربیہ عورت کا ذکر کیا گیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ا بو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کی معرفت اسے منگوایا۔ پس وہ عورت آئی اور بنی ساعدہ کے قلعے میں اتاری گئی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور وہ اپنے سر کو جھکائے ہوئے تھی اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کلام کیا تو اس نے کہا: میں آپ سے پناہ پکڑتی ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھے پناہ دیتا ہوں ۔ حاضرین نے اس عورت کو کہا: کیا تو جانتی ہے کہ یہ کون تھے؟ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ تیرے پاس خِطبہ، یعنی نکاح کا مطالبہ کرنے آئے تھے، اس نے سن کر افسوس سے کہا کہ میں اس نعمت سے بدبخت اور محروم رہ گئی۔ (بخاري آخر کتاب الأشربہ) [1] یعنی اس عورت نے سر جھکانے کی و جہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نظر نہ کی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ پہچان سکی، اس و جہ سے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پناہ پکڑی۔ جب اسے خبر دی گئی کہ یہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور تجھ سے نکاح کرنا چاہتے تھے، تو پشیمان ہو کر کہنے لگی: یہ عظمیٰ نعمت تھی جس سے میں محروم رہ گئی۔ یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ اس کا دل رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف راغب تھا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے متنفر نہ تھی، لہٰذا اس کو بھی معذور سمجھا گیا۔ پنڈت جی نے اس قصے کو پناہ پکڑنے تک تو نقل کر دیا۔ باقی حصے کو جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ضبطِ نفس اور عورتوں سے لاپروائی کا ثبوت ملتا تھا، وہ عمداً نظر انداز کرتے ہوئے اپنی کذ ب بیانی اور خیانت کا ارتکاب کیا۔ پیارے پنڈت جی سے ہمارا سوال ہے کہ جھوٹ اور خیانت کو آپ اپنا گناہ پاپ سمجھتے ہیں یا نہیں ؟ اگر گناہ ہے تو آپ کے سوامی جی کے ارشاد کے مطابق اس کی معافی نہیں ہو
Flag Counter