Maktaba Wahhabi

354 - 668
راستی کی حالت میں ہو اور دونوں کے دل میں خوشی سما رہی ہو۔ حرکت بالکل نہ کریں ۔ مرد اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ دے اور عورت نطفے کو اخذ کرتے ہوئے اعضائے نہانی کو اوپر کھینچے۔ (ستھیارتھ پرکاش ب ۴ ص ۹۳) ناک کے سامنے ناک اور آنکھ کے سامنے آنکھ تب ہو سکتا ہے جب کہ مرد عورت پر لیٹ کر اور تمام جسم کو راستی، یعنی سارے جسم کو سیدھا کرتا ہوا دراز ہو کر عورت سے صحبت کرے، پھر جسم کو ڈھیلا چھوڑنے کی صورت میں خصوصاً خوشی سمانے کی حالت میں تو ضرور مرد کا منہ عورت کے منہ کے ساتھ مل جاتا ہو گا، جس سے دونوں کا منہ ایک دوسرے کی تھوک سے بھی آلودہ ہوتا ہو گا۔ جب سماجی دوستوں کی یہ حالت ہے، تو پھر عورت کی جوٹھی چیز پر طعن کرنا باطل ہوا۔ علاوہ ازیں نیوگن عورت جب اپنے اصلی خاوند کو چھوڑ کر بے گانے مرد سے صحبت کراتی ہے، تو وہ نیوگی مرد سوامی جی کے ارشاد کے بموجب یقینا عورت کے منہ سے ضرور منہ لگاتا ہو گا، بلکہ مزے سے بوسہ بازی بھی ہوتی ہو گی۔ سیرت: موت کی سختی۔ بصیرت: شاید پنڈت جی کا اس پر یہی شبہہ ہو گا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو چونکہ موت کی سختی پہنچی اور اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی نفی ثابت ہوتی ہے۔ ان کا یہ خیال صریح کذب، بلکہ کفر ہے۔ نبی کے جسم سے روح پرواز کرنے کی حالت میں ان کو کوئی تکلیف نہیں ہوتی، بلکہ ان کو خوشی و استراحت حاصل ہوتی ہے۔ اس دعوے کی دلیل یہ ہے کہ خدا تعالیٰ متقی اور جنتی مومنوں کی نزع کا ذکر کرتے ہوئے فرماتا ہے، جب ان کو پاکیزہ فرشتے فوت کرتے ہیں ، تو کہتے ہیں : تم پر سلامتی ہو، جنت میں داخل ہو جاؤ۔ (سورت نحل) فرشتے انسان سے اس وقت کلام کرتے ہیں جب کہ ان کے حواس ظاہری بند ہو جائیں ۔ سلامتی سے ہر تکلیف دور اور آسانی قریب ہو جاتی ہے۔ نیز حدیثِ صحیح میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے کہ مومن کی روح اس کے جسم سے نکل کر ایسی آسانی سے جدا ہوتی ہے، جیسا کہ مشکیزے کے کھلے ہوئے منہ سے آسانی سے قطرہ نکل جاتا ہے۔ (مشکاۃ کتاب الجنائز باب من حضرہ الموت فصل ثالث) [1]
Flag Counter