Maktaba Wahhabi

312 - 668
ایک بے گانی عورت پر نظر سیرت: بے گانی عورت کو دیکھ کر استقلالِ قلب نہ ہونا، بلکہ حرکت میں آنا دلی تغیر کا بیّن ثبوت ہے۔ جب تک اس عورت کو دیکھ کر شہوانی تحریک نہیں ہوئی، تب تک حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے صحبت کی ضرورت کیوں لاحق آئی اور اس عورت کو شیطان کیوں کہا گیا۔ عورتوں کا کچھ قصور نہیں ، بلکہ ساری خطا اس دل کی ہے جو ان کو دیکھ کر حرکت میں آ جاتا ہے۔ بصیرت: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر کسی عورت پر جا پڑی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی عورت زینب رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، بحالیکہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا دباغت کے لیے چمڑا مل رہی تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے صحبت کی اور جب فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس باہر نکلے تو فرمایا: جب تم کسی بے گانی عورت کو دیکھا کرو تو اپنی بیوی سے صحبت کر لیا کرو، کیونکہ عورت جب آتی ہے تو شیطان کی شکل میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی شکل میں جاتی ہے۔ (صحیح مسلم ج ۱ کتاب النکاح باب: ندب من رای امرأۃ) [1] اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حیا میں کامل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ جب عورت پر نظر پڑی، تو وہاں ٹھہرے نہیں فوراً اپنے گھر آکر اپنی بیوی سے حقِ زوجیت ادا کیا، پھر صحابہ کو بھی تعلیم دی کہ تم بھی ایسا کیا کرو۔ اسلام کا یہ مسئلہ ہے کہ جب کسی عورت پر بلا ارادہ اچانک نظر جا پڑے، تو اس وقت فوراً حدیث کی تعلیم پر عمل کرنا چاہیے، دوسری نظر جو قصداً کی جائے وہ حرام ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نظر کے بعد، جو بلا قصد عورت پر جا پڑے، نظر کرنے سے سخت منع کیا، کیونکہ یہ ارادہ سے کی گئی
Flag Counter