Maktaba Wahhabi

534 - 668
تورات کی تحریف کا بیان ہر صاحبِ مذہب کے نزدیک یہ مسلمہ اصول ہے کہ ہر الہامی کتاب کی ایسی مفصل اور قطعی سند ہونی چاہیے، جس سے یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچ جائے کہ کتاب جس نبی کی طرف منسوب کی جاتی ہے، کیا یقینا اس نبی نے اس کتاب کو الہام سے لکھا یا کسی اور سے لکھوایا اور بہت سے لوگوں کو یہ کتاب زبانی یاد بھی کرائی، کیوں کہ اگر الہامی کتاب کی کوئی مضبوط اور قطعی سند نہ ہو گی تو وہ کتاب مشکوک اور مشتبہ ہوتی ہے، جس سے تمام مذہب شکوک و شبہات کا مجموعہ بن کر رہ جاتا ہے، کیونکہ ہر مذہب کی اصل بنیاد اس کی کتاب ہوتی ہے۔ جب سرے سے بنیاد ہی کمزور اور غلط ہو تو سارا مذہب ہی غلط اور کمزور ہوتا ہے۔ ایسا ناقص مذہب عقل اور فہم رکھنے والے انسان کے نزدیک کبھی قابلِ قبول نہیں ہو سکتا، کیونکہ اس طرح کا بے حقیقت اور بے بنیاد مذہب تو قابلِ تردید اور چھوڑ دینے کے لائق ہے۔ صحیح اور قطعی سند کی تفصیل: ہر کتاب کی صحیح اور قطعی سند کی تفصیل یہ ہے کہ جس نبی کی طرف جو بھی کتاب منسوب کی جائے تو ایسا ثبوت مہیا ہونا چاہیے کہ کیا واقعتا ہی اس کتاب کو اس نبی نے لکھا یا لکھایا اور اگر لکھایا تو کس سے اور کون کون سے گواہ ہیں اس بات کے جو یہ شہادت دیں گے کہ واقعتا ہی ہمارے سامنے یہ کتاب الہام سے لکھائی گئی ہے۔ پھر ان گواہوں کے متعلق، جو موقع کے گواہ ہوں گے، یہ دیکھا جائے گا کہ ان کی تعداد اور باہم ملاقات اس قدر تواتر تک پہنچ جاتی ہے جس کو جھٹلایا نہ جا سکے، پھر ان میں سے ہر گواہ کی اس قدر قطعی اور صاف سوانح حیات ہونی چاہیے، جس سے معلوم ہو جائے کہ یہ سب واقعتا شہادت کے لائق ہیں ، کیوں کہ سوانح ہی سے معلوم ہو سکے گا کہ کیا وہ لوگ صادق تھے یا کاذب، امانت دار تھے یا خائن، عالم تھے یا جاہل، راست باز تھے یا صحیح راستے سے بھٹکے ہوئے۔ پھر یہ بھی دیکھا جائے گا کہ وہ لوگ حفظ و اتقان میں مضبوط تھے یا کمزور اور ناقص۔
Flag Counter