Maktaba Wahhabi

568 - 668
کا نام فارض رکھا جو مسیح کے نسب نامے میں بھی موجود ہے اور ایک کا نام زارح رکھا گیا۔‘‘ (کتاب پیدایش باب ۳۸، آیت ۱۲ تا ۳۰) بائبل میں یہ واقعہ بڑی تفصیل کے ساتھ موجود ہے۔ ہم نے یہاں بہت اختصار سے ذکر کیا ہے، جس کا مقصد صرف یہ ہے کہ قارئین کو معلوم ہو جائے کہ یہ کتاب مقدس نہیں ہے، بلکہ جھوٹے قصے اور کہانیاں ہیں ، جو کسی نے سنے سنائے لکھ رکھے ہیں ۔ اسی طرح کتاب پیدایش (باب ۲۷ اور آیت ۲۴) میں حضرت یعقوب علیہ السلام کی طرف ایک جھوٹ منسوب کیا گیا ہے کہ جب اس کے باب اسحاق علیہ السلام نے پوچھا کہ کیا تو میرا بیٹا عیسو ہی ہے اور اس نے کہا میں وہی ہوں ، حالانکہ یہ سارا قصہ ہی غلط اور بے بنیاد ہے۔ حضرت داؤد علیہ السلام ہی کا زنا کرنا: پھر ایک واقعہ حضرت داؤد علیہ السلام کی طرف بھی منسوب کیا گیا ہے اور یہ واقعہ اس قدر شرمناک ہے کہ لکھتے ہوئے بھی شرم محسوس ہوتی ہے۔ پھر اس میں اللہ تعالیٰ کے پاک پیغمبر کے ذمے دو جرم لگائے گئے ہیں : ایک توزنا کرنا پھر زنا کرنے کے بعد اس عورت کے خاوند کو قتل کر دینا۔ چنانچہ سموئیل کی دوسری کتاب (باب ۱۱ آیت ۲) میں ہے: اور شام کے وقت داؤد اپنے پلنگ پر سے اٹھ کر بادشاہی محل کی چھت پر ٹہلنے لگا اور چھت پر سے اس نے ایک عورت کو دیکھا جو نہا رہی تھی اور وہ عورت نہایت خوبصورت تھی۔ تب داؤد نے لوگ بھیج کر اس عورت کا حال دریافت کیا اور کسی نے کہا کہ وہ العام کی بیٹی بت سبع ہے جو حتی اوریاہ کی بیوی ہے اور داؤد نے لوگ بھیج کر اسے بلا لیا۔ وہ اس کے پاس آئی اور اس نے اس سے صحبت کی، کیوں کہ وہ اپنی نا پاکی سے پاک ہو چکی تھی، پھر وہ اپنے گھر کو چلی گئی اور وہ عورت حاملہ ہو گئی۔ آیت ۱۴: اور اس نے (یعنی داؤد نے) خط میں لکھا کہ اوریاہ کو گھمسان میں سب سے آگے رکھنا اور تم اس کے پاس سے ہٹ جانا تا کہ وہ مارا جائے۔ پھر جب حضرت داؤد نے اوریا کو راستے سے ہٹا دیا تو اوریا کی بیوی کو ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھ لیا۔ پھر اس کے بعد حضرت سلیمان کے متعلق بھی لکھا ہے کہ وہ عمر کے آخری ایام میں مشرک ہو گیا۔ چنانچہ لکھا ہے کہ سلیمان جب بڈھا ہو گیا تو اس کی جورؤوں نے اس کا دل غیر معبودوں کی طرف پھیر دیا اور اس کا دل خداوند اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا، جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا دل تھا۔
Flag Counter