Maktaba Wahhabi

660 - 668
حاضرین! آپ کو یاد ہے کہ وہ قرآن کریم کو یاد پڑھ کر سناتے تھے۔ ہاتھ میں لیا کب تھا؟ انصاف پسند ان کے باقی الزامات کو بھی اسی پر ہی محمول کر لیں ، پھر بار بار اس فقرے کو لکھتے ہیں کہ ’’احمد الدین نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم مر گئے ہیں ۔‘‘ گویا ان کے نزدیک یہ غیر مہذب کلمہ ہے، حالاں کہ میدان میں تو اس کا نام بھی نہ لیا تھا، بچارے ہوش باختہ تھے۔ اب میں کہتا ہوں کہ اگر یہ غیر مہذب کلمہ ہے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی خطبے کے وقت ’’اِنَّ مُحَمَّداً قَدْ مَاتَ‘‘ کہا تھا۔ ﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ﴾ وغیرہ کی بھی تلاوت ترکِ ادب کے باعث چھوڑ دیے ہوں گے ؎ بریں عقل و دانش بباید گریست ﴿وَلٰکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ﴾ کے متعلق فرماتے ہیں : ’’چنانچہ ذاتِ واجب تعالیٰ بھی کسی کے احاطۂ سمجھ میں نہیں آسکتی اور جنت کی نعمتوں کے متعلق فرمایا: ((لَا عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ)) کیا آپ انکار کر دیں گے۔‘‘ میں کہتا ہوں کہ آپ کے دہانِ مبارک سے تو اس وقت اتنا بھی نہ نکلا تھا۔ یہ ساری خانگی بہادری ہے۔ کیا پھر آپ کو ذاتِ باری تعالیٰ کے متعلق بحث کا حق ہے یا جنت کی نادیدہ چیزوں میں جھگڑ سکتے ہیں ، لہٰذا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی زندگی میں بھی بحث نہیں کر سکتے۔ ﴿اِنِّیْ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ ہم روحانی زندگی کے مقر ہیں ، یہ آپ کا عقیدہ ہے کہ آپ پر موت وارد نہیں ہوئی، جیسا کہ اُس وقت ﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ﴾ کے جواب میں فرمایا تھا کہ موت کا لفظ زندہ پر بھی اطلاق ہو سکتا ہے، جیسا کہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْاسبحان اﷲ۔ اِضْرِبْ زَیْداً کہتے سے زید مضروب ہوگیا۔ مامور کے فعل کی ضرورت نہیں ، اگر ہم آپ کو یا ولایت شاہ صاحب کو بدلیل مذکور مردہ مشہور کر دیں تو ناراض تو نہیں ہوں گے۔ آہ!؎ وال ڈٹھے جس نبی دے اوہ جلاہا ہے مٹی گھاٹا تنہاں عقلدا کہیا پاک نبی (از اخبار حامد) آگے چل کر فرماتے ہیں : ’’فَنَبِيُّ اللّٰہَ حَيٌّ یُرْزَقُ أي رزقا معنویاً‘‘ یعنی نبی اﷲ معنوی رزق دیے جاتے ہیں ، جب رزق معنوی ہے تو زندگی بھی روحانی معنوی ہے۔ فافہم وتدبر۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رزق کھانے کا ثبوت دیں ، ورنہ آپ کی گپ ہے۔ قابل تسلیم نہیں ۔ پھر اس
Flag Counter