Maktaba Wahhabi

478 - 668
زبانی حفاظت اور شہادت کے معتبر نہیں ہو سکتی۔ یہ حفظِ قرآن کی سند کا مجملاً ذکر ہے۔ دنیا بھر کا کوئی مذہب والا اپنی کتاب کی جس کو وہ کلام اللہ جانتا ہے، اس طرح کی نظیر پیش نہیں کر سکتا۔ ہاں ! عیسائی حضرات زبان درازیاں تو بہت کرتے ہیں ، لیکن وہ بائبل کی کسی ایک کتاب کی سند پیش نہیں کر سکتے، جس طرح ہم نے قرآن مجید کی سند پیش کی ہے۔ ایسے بھی کر دیکھو: یعنی دور دراز ملکوں میں سے چند ایسے حافظ بلائے جائیں ، جن کی باہم ملاقات ثابت نہ ہو تو وہ قرآن مجید اسی زبان میں سنا دیں گے، زِیر زَبر کی بھی غلطی نہ ہوگی اور اگر اسی طرح دور دراز کے ملکوں سے بائبل کے حافظ بلائیں (اگر ہوں تو) پھر ایک مجلس میں بائبل کی کسی ایک کتاب کو ان ہی الفاظ میں سنائیں ، جن میں وہ لکھی گئی ہو، لیکن ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ عیسائی حضرات ایسی سند پیش کرنے سے عاجز ہیں اور قیامت تک عاجز رہیں گے۔ إن شاء اللّٰه۔ اگرچہ قرآن مجید تحریری سند کا محتاج نہیں ہے، تاہم عیسائی حضرات کے شبہات کا ازالہ کیا جاتا ہے اور’’ ضربت عیسوی‘‘ کا مصنف جس نے رسالہ مسمیٰ بہ’’ تاویل القرآن‘‘ لکھ کر تحریفِ قرآن کے مسئلے کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے، جو طول کلامی اور تکرار بلاوجہ اور کذب بیانیوں اور خیانتوں کا مجموعہ ہے، تاہم اس کے دلائل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اس کے دلائل کو مع جواب کے یہاں ذکر کرنا مناسب سمجھا گیا، تاکہ اس مسئلے کی حقیقت کا پورا پورا پتا چل جائے کہ مخالفین کے پیش کردہ اعتراضات میں کہاں تک صداقت ہے؟ خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے: ﴿کِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ﴾ [ھود: ۱] ’’ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی گئیں ، پھر انھیں کھول کر بیان کیا گیا ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ یعنی قرآن کی تمام آیات ثابت و مضبوط کی گئیں ۔ پھر ان کی تفصیل بھی کی گئی۔ ﴿اُحْکِمَتْ﴾ اِحکام سے مشتق ہے۔ اِحکام اور نسخ باہم متضاد ہیں ۔
Flag Counter