Maktaba Wahhabi

279 - 668
سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے چند نکاح کرنے کی حکمتِ عظمیٰ سیرت: پھر اوروں کے لیے چار چار کا حکم ہوا اور اپنے لیے سہ چند روا رکھیں ۔ یہ ایسی نفسانیت کا نمونہ ہے اور بیشتر شہوت کا شاہد۔ (ص:۲۲) اوروں کی شہوت کی ہمواری نہ کی۔ اوروں کی شہوت کو اپنے برابر نہ جانا۔ (ص:۲۳) بصیرت: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بارہ ازواج مطہرات تھیں ، جن میں سے تین آپ کی زندگی میں وفات پا گئیں اور نو باقی زندہ رہیں ۔ تفسیر جامع البیان میں آیات و احادیث سے ثابت کیا گیا ہے کہ خدا تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اجازت دے دی تھی کہ آپ جس عورت سے چاہیں نکاح کر لیں اور جس کو چاہیں چھوڑ دیں ، لیکن اس اختیار اور وسعت کے باوجود بھی آپ نے کسی عورت کو طلاق نہیں دی اور نہ کسی دوسری کنواری عورت سے نکاح کیا۔ کیا یہ ضبطِ نفس اور عصمت کا زبردست ثبوت نہیں ہے؟ یقینا امتی کو چار کا حکم اس لیے ہوا کہ وہ چار سے زیادہ میں عدل نہیں کر سکتا۔ اگر چار عورتوں کے ساتھ بھی انصاف نہ ہو سکے تو صرف ایک ہی کا حکم ہے۔ (سورۃ النساء: ۳) حکمتیں : اب ہم یہ حکمت بیان کرتے ہیں کہ آپ نے پچاس برس کی عمر کے بعد چند عورتوں سے کیوں نکاح کیا؟ 1۔جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینے میں آئے تو کئی مرد اور عورتیں مسلمان ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آئے اور جب اسلام ترقی اور عروج پر ہونے لگا تو اسلام سکھانے والوں کی بھی زیادہ ضرورت پڑی، تاکہ مردوں کے لیے مرد اور عورتوں کے لیے عورتیں شرعی احکام اچھی طرح سمجھا
Flag Counter